هفته,  22 فروری 2025ء
کیا ایگزیکٹو کے ماتحت فورسز عدالتی اختیار استعمال کر سکتی ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ آئین کے تحت آرمڈ فورسز ایگزیکٹو کے ماتحت ہیں، کیا ایگزیکٹو کے ماتحت فورسز عدالتی اختیار استعمال کر سکتی ہیں؟۔

سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر  جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ عام ترامیم بنیادی حقوق متاثر نہیں کر سکتیں، دیکھنا یہ ہے آئین کس چیز کی اجازت دیتا ہے، ملزم کے اعتراف کیلئے سبجیکٹ کا ہونا ضروری ہے،ایف بی علی نے واضح کیا ،ٹو ون ڈی والے 83 اے میں نہیں آتے، آرمی ایکٹ کا تعلق صرف ڈسپلن سے ہے۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ شق سی کے مطابق جو ملازمین آتے ہیں وہ حلف نہیں لیتے، وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ شق سی والوں کا کورٹ مارشل نہیں کر سکتے، کورٹ مارشل آفیسرز کا ہوتا ہے۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ جرم کی نوعیت آرمڈ فورسز ممبرز بتائیں گے، وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ جرم کی نوعیت سے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے، آئین بننے سے پہلے کے قوانین کا بھی عدالت جائزہ لے سکتی ہے، سویلینز کا ٹرائل صرف 175کے تحت ہی ہو سکتا ہے، فوجی عدالتیں 175 سے باہر ہیں، فوج 245 کے دائرہ سے باہر نہیں جا سکتی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے 14سال قید کی سزا کالعدم قرار دیدی

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا (3) 8 کے مقصدرکیلئے بنائی گئی عدالتیں ٹرائل کر سکتی ہیں؟آئین کے تحت آرمڈ فورسز ایگزیکٹو کے ماتحت ہیں،کیا ایگزیکٹو کے ماتحت فورسز عدالتی اختیار استعمال کر سکتی ہیں؟۔

مزید خبریں