اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)تحریک انصاف اور اے این پی کی خاتون رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ موجود ہ حکومت قومی حکومت نہیں ہے ۔
نجی ٹی وی پروگرام میں جاتے ہوئے سمر ہارون بلور نے کہا کہ تحریک انصاف میں اس وقت دو گروپس موجود ہیں، ایک گروپ اپنے طور پر موجودہ حالات سے نمٹ رہا ہے اور دوسرا گروپ اینٹی اسٹیبلشمنٹ گروپ ہے، ان دونوں گروپس کے درمیان اس وقت شدید کشید گی چل رہی ہے۔
ثمر بلورنے کہاکہ یہ قومی حکومت نہیں ہے اس حکومت میں پختون خواہ کے لوگوں کو جن کو ووٹ ملا ان کو شامل نہیں کیاگیا، ہماری اواز وفاق میں اٹھانے والا کوئی نہیں ہے یہ اس طرح نہیں ہو سکتا کہ آپ اپنا من پسند رزلٹ الیکشن والے دن تیار کریں ۔
انہوں نے کہا کہ جاوید لطیف نے کہا ہے مانگے تانگے کی حکومت ہے، لیکن جن کو ملی ہے وہ تو بہت خوش ہیں یہ الگ بات ہے جس حکومت کا مینڈیٹ غلط ہو اور اس کو ہر کوئی قبول نہ کرے تو وہ حکومت کب تک چلے ہوگی ؟
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی حکومت 2018 میں بھی نہیں چل سکی اور اب بھی نہیں چلے گی۔
ادھر رہنماتحریک انصاف مہربانو قریشی نے کہا کہ ہمارا نہ کوئی اینٹی اسٹیبلشمنٹ گروپ ہے اور نہ ہی ہمارا اینٹی اسٹیبلشمنٹ کوئی بیانیہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ووٹر اس چیز کو دیکھ رہا ہے کہ سسٹم کے باہر چیزیں چل رہی ہیں ان کو کنٹرول کیا جانا چاہیے ،ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت کو عزت ملے اور جمہوریت فروغ پائے ،ہم اس وقت مینڈیٹ چوری کے خلاف بات کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: عام انتخابات میں ن لیگ کو واضح اکثریت کیوں نہیں ملی؟محمد زبیر کا بڑا انکشاف
انہوں نے کہاکہ ہم سب سیاست دانوں نے ابھی تک 8 فروری کے ہونے والے الیکشن کو صاف اور شفاف تسلیم نہیں کیا ہے ،یہ پہلا الیکشن تھا کہ ایک جماعت کو اتنا دیوار سے لگایا اور پھر بھی وہ کامیاب ہو گئے ،یہ ایک ٹرننگ پوائنٹ تھا،یہ خاموش انقلاب ملک میں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ اپنی انتخابی مہم نہیں چلا سکے، ان کو انتخابی نشان نہیں مل سکے، ٹی وی پر ہمیں کمپین نہیں کرنے دی گئی، ہماری تقریریں اور ہمارے رہنماؤں کے خطاب کسی بھی چینل پر نہیں دکھائے گئے اور ڈھونڈ ڈھونڈ کے غیر معروف نشانات ہمیں الاٹ کیے گئے لیکن اس کے باوجود ہم نے اتنے بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کی۔