اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) سپریم کورٹ کے سنیئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے توانائی کے متبادل ذرائع پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے ہمیں کلائنمٹ فنانس چاہیئے جبکہ ہمارے پاس فنانس فنانس گلوبل فنڈ سے بھی آسکتا ہے جس کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں لیکن کامیابی تاحال نہیں مل سکی۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ سکوک اسلامک فنانسنگ کا طریقہ بہت اچھا ماڈل ہے، بہت ہی ضروری ہے کہ پاکستان گرین سکوک بانڈز بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے بروقت اقدامات کرنا ہوں گے، بنگلادیش اور انڈونیشیا نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے اقدامات کیے۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا جسٹس منصورکے فل کورٹ تشکیل کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہ انڈونیشیا نے ڈومیسٹک اور گلوبل سطح پر گرین سکوک جاری کئے اور قابل تجدید انرجی کے لئے فنانسنگ کی جبکہ ٹرانسپورٹیشن اور ویسٹ مینجمنٹ کے لئے بھی فنانسنگ کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یو اے ای اور سعودی عرب نے بھی اقدامات اٹھائے ہیں جبکہ ملائیشیا نے گرین انرجی کے لیے اقدامات کیے ہیں۔