اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)بانی پی ٹی آئی نےاڈیالہ جیل کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
یہ سیاست نہیں آزادی کی تحریک ہے،ایک مفرور کو وی آئی پی پروٹوکول دیا جا رہا ہے،اعظم خان کو 40 روز تک اغوا رکھا گیا اور خاور مانیکا کو دباؤ میں لایا گیا ،میڈیا کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس کی بھی مثال نہیں ملتی،میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول کر لیا گیا ہے،25مئی 2023ءکے بعد سے ہماری جماعت کو کرش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
آپ نے دعوی کیا تھا کہ 80 فیصد فوج پی ٹی آئی کے ساتھ ہے،مجھے باجوہ نے کہا تھا کہ 80 فیصد فوج پی ٹی آئی کے ساتھ ہے،مجھے دو مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی،ٹکٹوں کا اختیار میں نے پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کو سونپا تھا،شیخ رشید نے پریس کانفرنس کی تھی جس کیوجہ سے حمایت نہیں کی گئی ،میں اقتدار کے لیے مذاکرات کسی سے نہیں کروں گا،باجوہ کو توسیع دی اس نے کہا کہ ان کو این آر او دو،ہم نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین لانے کی کوشش کی تھی اس سے 80 فیصد دھاندلی ختم ہو جاتی،نواز شریف نے ایمانداری سے آج تک کوئی کام نہیں کیا،پاکستان میں اس وقت بہت بڑا معاشی بحران ہے،صاف اور شفاف انتخابات کے لیے مذاکرات پر تیار ہیں،ہمارے کیسز کا اوپن ٹرائل نہیں ہو رہا،اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اس لیے کہتا ہوں کہ تمام کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہے،نواز شریف کے سارے کیسز اسٹیبلشمنٹ نے معاف کروائے،کبھی یہ نہیں کہا کہ سیاست دانوں سے مذاکرات نہیں کرتا،لیکن مذاکرات صرف صاف اور شفاف انتخابات پر ہوں گے،انہوں نے کہا کہ عوام جس کو منتخب کریں اقتدار اس کو ملنا چاہیے،سیاسی انجینئرنگ نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے،پی ٹی آئی میدان میں ہوگی تو ہی انتخابی سروے موثر ہوں گے،اس وقت جو حالات ہیں کوئی بھی پی ٹی آئی کو نہیں روک اور ہرا نہیں سکتا،ہم نے اتوار کو صرف انتخابی مہم کے لیے نکلنے کی کال دی ہے،نو مئی کو ہم نے کون سا قانون توڑا تھا،یہ سب ایک ہیں پی ڈی ایم نے مل کر حکومت بنائی تھی،ہم حکومت بنانے میں پیپلز پارٹی کا ساتھ کیوں دیں گے،سیاسی اتحاد صرف ایم ڈبلیو ایم اور جے یو آئی شیرانی کے ساتھ ہو سکتا ہے