اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ملک میں قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ پاکستان میں ملک بھر میں بچوں کے اغوا کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا عدالت نے حکم دیا تھا کہ اٹارنی جنرل تمام آئی جیز سے ملاقات کریں۔ لیکن آئی جیز کے ساتھ آج تک کوئی ملاقات نہیں کی گئی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ آئی جیز کے ساتھ اٹارنی جنرل کی ملاقات ہوئی تھی۔ جس پر وکیل نے کہا کہ بچوں کے تحفظ کے لیے ادارے تو قائم ہیں لیکن کام نہیں ہو رہا۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جس کا کام ہے اسی نے کرنا ہے۔ ہم ہر کام خود نہیں کر سکتے۔
یہ بھی پڑھیں:یہ آئینی بینچ ہے کوئی ہائیکورٹ نہیں کہ دائرہ سماعت محدود ہو گا، سپریم کورٹ
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ بچوں کے تحفظ کے حوالے سے قوانین موجود ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ قوانین تو موجود ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہوتا۔
بعدازاں عدالت نے قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال کے متعلقہ نمائندے کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔