اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے 7 سے 8 اضلاع میں نہ پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی پرچم لہرایا جاتا ہے، کوئی بغیر وردی کے بلوچستان میں داخل ہو کر دکھائے۔
انہوں نے انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت پر شدید تنقید کی اور بلوچستان کی صورتحال کو خطرناک قرار دیا۔
عمر ایوب نے کہا کہ بلوچستان کے 7 سے 8 اضلاع میں نہ پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی پرچم لہرایا جاتا ہے، جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کی صورتحال 1971 کی طرف جاتی نظر آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈنڈے کے زور پر لوگوں کو قابو نہ کریں، اور چیلنج کیا کہ کوئی بغیر وردی کے بلوچستان میں داخل ہو کر دکھائے۔
اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ پنجاب کی انتظامیہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہیں دے رہی، اور دعویٰ کیا کہ بلوچستان کے راستے سے 500 ارب روپے کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے۔انہوں نے ایف بی آر کی جانب سے نئی گاڑیاں خریدنے کے فیصلے کی بھی شدید مذمت کی۔
عمر ایوب نے پیکا ایکٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ صحافیوں اور اپوزیشن کے خلاف تلوار کی طرح استعمال ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اس ایکٹ کے حق میں ووٹ دیا جبکہ پی ٹی آئی نے اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
مزید پڑھیں: پارلیمنٹ سے 18 منٹ میں 4 بل منظور ، اپوزیشن کا شدید احتجاج
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیکا ایکٹ پاکستان کی جمہوریت اور آئین کے لیے زہر قاتل ہے اور اسے جمہوری قوتوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ پنجاب پولیس کچے کے ڈاکوؤں کا مقابلہ نہیں کر سکتی، لیکن پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف فوری کارروائی کر دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں سے بارڈر پار ہو رہا ہے، جسے روکنے میں حکومت مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
آخر میں انہوں نے دوبارہ زور دیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سیاسی قیدی ہیں اور حکومت اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔