بدھ,  15 جنوری 2025ء
پاکستان میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے معاشرتی اقدار کو شدید خطرات، حکومت فوری اقدامات کرے

اسلام آباد (شہزاد انور ملک) پاکستان میں سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا غلط استعمال ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ویوز، لائکس اور کمنٹس کے لیے بے ہودہ مواد کی اشاعت ایک عام رجحان بنتی جا رہی ہے۔ اس سے نہ صرف معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ نوجوان نسل بھی اس منفی اثرات کا شکار ہو رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر کئی ایسی پوسٹس دیکھی جاتی ہیں جو نہ صرف نازیبا ہوتی ہیں بلکہ اسلامی اقدار کے بھی خلاف ہوتی ہیں۔ حال ہی میں ایک صارف کی جانب سے یہ پوسٹ کی گئی کہ “مجھے ٹوٹی ہوئی لڑکی چاہئے، میں اس کا دل سے خیال رکھوں گا”، جس سے معاشرتی اصولوں کی پامالی اور ذہنی سطح کی کمی کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ ایسے پوسٹس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ آخر لوگ کس مقصد کے لیے اس قسم کی تحریریں اور خیالات عام کر رہے ہیں؟

پاکستان کی حکومت اور متعلقہ اداروں کو اس سنگین مسئلے کی طرف فوری توجہ دینی چاہیے۔ اگر اس رجحان کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو نئی نسل کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جو پہلے ہی بربادی کی طرف گامزن نظر آ رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس طرح کے گروپس کو بند کرنے اور سائبر کرائمز کے حوالے سے سخت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ اس نقصان دہ رجحان کا سدباب کیا جا سکے۔

دوسری جانب، سائبر کرائم کے متعلق ادارے جیسے ایف آئی اے اور دیگر حکومتی محکمے اس وقت سیاسی دباؤ کے باعث اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ادارے عوامی فلاحی کاموں کی بجائے سیاسی مقاصد کے حصول میں مصروف ہیں، جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ہونے والی زیادتیوں کا سدباب نہیں ہو رہا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا کرنے پر 11 ملزمان کو نوٹس جاری

پاکستان کی سوشل میڈیا پالیسیوں پر نظرثانی اور ان کے نفاذ کے لیے ایک مضبوط حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ معاشرتی اقدار کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور نئی نسل کو گمراہی کی راہ پر جانے سے بچایا جا سکے۔

مزید خبریں