بچپن کے رشتے اور ان میں چھپی محبتیں زندگی کے وہ گہرے احساسات ہیں جو وقت کے ساتھ ماند نہیں پڑتیں بلکہ عمر کے ہر حصے میں مزید قیمتی ہو جاتی ہیں۔ آج میرا دل خوشی کے ان لمحوں سے لبریز ہے کیونکہ میری جدہ والی پیاری پوتی انابیہ نے سکول کی ایک اہم تقریب میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ یہ کامیابی نہ صرف انابیہ کے لیے بلکہ ہم سب کے لیے باعثِ فخر ہے۔
تصور کریں وہ لمحہ جب وہ اسٹیج پر کھڑی ہے، چمکدار آنکھیں، مسکراہٹ سے روشن چہرہ، اور ہاتھوں میں انعام تھامے ہوئے۔ یہ صرف ایک انعام نہیں، بلکہ اس کی محنت اور جذبے کا اعتراف ہے۔ دل سے یہی دعا نکلتی ہے کہ ہر دادا کو ایسے لمحات دیکھنے کا موقع ملے اور ہر بچہ اپنے بڑوں کے دل میں خوشیوں کی لہر پیدا کرے۔
انابیہ کی اس کامیابی نے مجھے ان لمحات کی یاد دلائی جب وہ جدہ میں میرے ساتھ وقت گزارتی تھی۔ مجھے یاد ہے کہ وہ کتنے اشتیاق سے اپنی کہانیاں سناتی، اپنی چھوٹی چھوٹی کامیابیوں کا ذکر کرتی، اور جب میں کہتا کہ پاکستان جا رہا ہوں، تو وہ فلیٹ کے دروازے پر کھڑی ہو کر ہاتھ پھیلا دیتی کہ میں نہ جاؤں۔ یہ معصوم محبت دل کو چھو لیتی تھی۔
مجھے اپنے نبی اکرم ﷺ کی محبت بھری عادات یاد آتی ہیں۔ حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے ساتھ ان کا سلوک ہمارے لیے بہترین مثال ہے۔ آپ ﷺ انہیں اپنے کندھوں پر بٹھاتے، ان کے ساتھ کھیلتے، اور یہاں تک کہ نماز کے دوران بھی انہیں اپنے قریب رکھتے۔ یہ رشتے ہمیں محبت، قربانی، اور خلوص کا درس دیتے ہیں۔
دادا اور دادی کا رشتہ ہمیشہ خاص ہوتا ہے۔ والدین کا پیار اپنی جگہ، لیکن دادا اور دادی کی محبت میں جو بے غرضی اور خلوص ہوتا ہے، وہ دنیا کی کسی محبت سے بڑھ کر ہے۔ انابیہ کی کامیابی پر میرا دل خوشی سے جھوم رہا ہے، لیکن اس خوشی کے ساتھ میرے دل میں ان لمحوں کی یاد بھی تازہ ہو رہی ہے جب میری ماں جی نے مجھے نصیحت کی تھی: “جوان اور گھوڑے کا کوئی دیس نہیں ہوتا۔”
یہ نصیحت آج بھی میرے دل میں محفوظ ہے۔ جوانی کی دوڑ دھوپ اور زندگی کی مسافتوں کے بعد جب میں اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ کھیلتا ہوں، تو یہ سمجھ آتا ہے کہ حقیقی خوشی انہی لمحات میں چھپی ہوتی ہے۔ جب انابیہ جیسی معصوم بچیاں آپ کی گود میں بیٹھ کر اپنی کامیابیاں شیئر کرتی ہیں، تو زندگی کا ہر دکھ اور ہر غم بھول جاتا ہے۔
یہ رشتے قدرت کا انمول تحفہ ہیں۔ نبی اکرم ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو جنت کی خواتین کی سردار قرار دیا اور اپنے نواسوں حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو جنت کے سردار کہا۔ یہ بات ہمیں بتاتی ہے کہ رشتوں کی اہمیت کتنی زیادہ ہے اور ان کی حفاظت کتنی ضروری ہے۔
انابیہ کی کامیابی نے مجھے اپنے پوتے ریحان اور عالیان کی یاد بھی دلائی۔ یہ دونوں ہمیشہ میرے لیے فخر کا باعث رہے ہیں۔ ان کی کامیابیاں اور معصومیت میری زندگی کا سرمایہ ہیں۔ اسی طرح میری پوتیاں عنایہ، حرین، اور عروہ بھی میرے دل کے قریب ہیں۔ یہ سب میرے خاندان کی روشنی ہیں اور ان کی مسکراہٹیں اور محبتیں زندگی کے ہر دکھ کو مٹا دیتی ہیں۔
سواں گارڈن جب زاویار، جو ابھی صرف چھ ماہ کا ہے، اپنی کلکاریاں مار کر خوشی کے لمحے بانٹتا ہے تو دل کی دنیا جگمگا اٹھتی ہے۔ یہ سب بچے اللہ کی نعمت ہیں اور میرے لیے بے حد قیمتی ہیں۔ جب میں انہیں دیکھتا ہوں تو دل خوشی سے بھر جاتا ہے اور دعا نکلتی ہے کہ اللہ سب کو ایسی خوشیاں عطا کرے۔
کسی نے خوب کہا ہے:
“پتر مٹھڑے میوے، اللہ سب نوں دےوے۔”
یہ سچ ہے کہ اولاد اللہ کی طرف سے ایک انمول تحفہ ہے۔ یہ زندگی کا وہ حصہ ہے جو انسان کو مکمل کرتا ہے۔ بچوں کی کامیابیاں والدین اور دادا دادی کے لیے وہ خوشیاں لے کر آتی ہیں جو کسی اور چیز سے نہیں مل سکتیں۔
جب انابیہ جدہ کے عزیزیہ سیکشن میں انگلش میڈیم سکول جاتی تھی اور اپنی محنت سے آگے بڑھتی تھی، تو ہمیں اس پر فخر ہوتا تھا۔ اس کی محنت اور لگن نے آج ہمیں یہ خوشی دی کہ وہ اسٹیج پر کھڑی ہے اور پوری دنیا کے سامنے اپنی قابلیت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
زندگی کی دوڑ دھوپ میں ہم اکثر حقیقی خوشی کو بھول جاتے ہیں۔ ہم سوچتے ہیں کہ شاید مادی چیزیں ہمیں خوشی دے سکتی ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اصل خوشی ان لمحوں میں چھپی ہوتی ہے جب آپ اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں، ان کے ساتھ کھیلتے ہیں، اور ان کی کامیابیوں پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
میرے لیے انابیہ کی کامیابی ایک یادگار لمحہ ہے۔ یہ لمحہ مجھے یہ سکھاتا ہے کہ زندگی کی سب سے بڑی خوشی اپنے پیاروں کے ساتھ جڑے رہنے اور ان کی کامیابیوں پر خوشی محسوس کرنے میں ہے۔ یہ لمحہ مجھے یاد دلاتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے ساتھ کیسا پیار کیا اور ہمیں رشتوں کی قدر کرنے کا درس دیا۔
میں دل سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ ہر کسی کو یہ خوشیاں نصیب کرے۔ جن کے پاس اولاد نہیں، اللہ انہیں یہ نعمت عطا کرے، اور جن کے پاس یہ نعمت ہے، اللہ ان کے بچوں کو کامیابیوں سے نوازے۔ یہ بچے ہماری زندگی کی روشنی ہیں، ہماری دعاؤں کا مرکز ہیں، اور ہماری خوشیوں کا ذریعہ ہیں۔
انابیہ کی کامیابی پر میرا دل خوشی سے جھوم رہا ہے۔ میں اس کی محنت، لگن، اور جذبے کی تعریف کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ وہ زندگی کے ہر میدان میں کامیاب ہو۔ یہ رشتے، یہ محبتیں، اور یہ خوشیاں ہماری زندگی کا اصل سرمایہ ہیں۔
اللہ ہم سب کو اپنے رشتوں کی قدر کرنے کی توفیق دے، اور ہمیں یہ سکھائے کہ زندگی کی سب سے بڑی خوشی اپنے پیاروں کے ساتھ جڑے رہنے میں ہے۔ آمین۔