پیرس(روشن پاکستان نیوز) فرانس میں ایوان زیریں قومی اسمبلی کی 577 نشستوں کے لیے قبل از وقت انتخابات کے پہلے مرحلے میں تقریباً 49 ملین ووٹرز رائے دہی میں حصہ لے سکیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں 50 فیصد ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کو کامیاب قرار دیدیا جائے گا یا کم از کم ٹرن آؤٹ کے 25 فیصد ووٹس حاصل کیے ہوں۔
دوسرے راؤنڈ میں 12.5 فیصد ووٹ حاصل کرنا ضروری ہیں اگر کوئی امیدوار 12.5 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرپاتا تو سرفہرست 2 امیدوار دوسرے راؤنڈ میں مقابلہ کریں گے۔
انتخابات کا دوسرا دور 7 جولائی کو ہوگا۔
خیال رہے کہ فرانسیسی صدر نے 9 جون کو یورپی پارلیمانی انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی نیشنل ریلی پارٹی کے ہاتھوں بھاری شکست کے بعد پارلیمانی انتخابات کا فیصلہ کیا تھا۔
فرانسیسی صدر میکرون کے قبل از وقت انتخابات کے اعلان نے ان کے حلیفوں اور حریفوں کو حیران کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا ٹریبونل تبدیلی کا آرڈر معطل
دوسری جانب صدر ایمانوئل میکرون نے اصرار کیا ہے کہ انتخابات میں چاہے کوئی بھی پارٹی جیت جائے۔ وہ 2027 تک اپنے عہدے کی مدت پوری کریں گے۔
اگر صدر ایمانوئل میکرون کی جماعت الیکشن ہار جاتی ہے اور انتہائی دائیں یا بائیں بازو کی جماعت جیت جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں اشتراک یا اقتدار کی تقسیم کا دور ہو گا، جس میں حکومت اور قیادت مختلف سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرتی ہے۔
فرانس میں ایسا تین بار ہوا ہے. 1997 اور 2002 کے درمیان جب سوشلسٹ لیونل جوسپن مرکزی دائیں بازو کے صدر جیک شیراک کے ماتحت وزیراعظم تھے۔
فرانسیسی نظامِ حکومت میں صدر کو ملکی معاملات پر سب سے زیادہ اختیار حاصل ہے۔ صدر فوج کا سربراہ ہے اور بیرون ملک اثر و رسوخ رکھتا ہے۔
صدر ایمانوئل میکرون نے اپریل 2027 میں دوسری بار حکومت کرنے کا مینڈیٹ حاصل کیا ہے اور وہ صدر کی حیثیت سے مزید 3 سال تک کام کریں گے، اس سے پہلے نہ پارلیمنٹ اور نہ ہی حکومت انہیں زبردستی نکال سکتی ہے۔