منگل,  15 جولائی 2025ء
فیصل آباد میں طلاق کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ: حیران کن انکشافات سامنے آگئے

فیصل آباد میں حالیہ برسوں کے دوران طلاق کے کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس نے معاشرتی ماہرین اور قانونی حلقوں کو فکر مند کر دیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق، اس رجحان کی بنیادی وجوہات میں سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال، محبت کی شادیوں میں ناکامی، اور ازدواجی زندگی میں عدم برداشت شامل ہیں۔ سوشل میڈیا پر بننے والی غیر حقیقی دوستیاں اور جھوٹ پر مبنی تعلقات کئی جوڑوں کے لیے شادی کے بعد مسائل پیدا کر رہے ہیں، جس کا انجام اکثر طلاق کی صورت میں نکلتا ہے۔

فیصل آباد کی معروف خاتون وکیل، اسما تنویر رندھاوا کا کہنا ہے کہ طلاق کے کیسز میں تیزی سے اضافے کے پیچھے سوشل میڈیا کا کردار نمایاں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نوجوان نسل بغیر تحقیق کے اور صرف آن لائن رابطوں کی بنیاد پر شادی جیسے اہم فیصلے کر رہی ہے، جو بعد میں پچھتاوے اور قانونی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر معاشرے میں عوامی آگاہی پیدا کی جائے اور قانونی سطح پر اصلاحات کی جائیں تو اس بڑھتے ہوئے مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ فیصل آباد جیسے صنعتی شہر میں غربت، بیروزگاری، اور خاندانی دباؤ بھی طلاق کی شرح میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ شادی کے بعد پیدا ہونے والے مالی مسائل اور باہمی عدم افہام و تفہیم بھی ان جوڑوں کو علیحدگی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر خواتین کے لیے طلاق کے بعد زندگی گزارنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، جنہیں نہ صرف مالی مشکلات بلکہ سماجی دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ طلاق کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے مقامی سطح پر مصالحتی کونسلز کو فعال بنایا جائے، تاکہ جوڑوں کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کو عدالت جانے سے پہلے ہی سلجھایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ میڈیا، تعلیمی اداروں اور مساجد کے ذریعے عوامی شعور اجاگر کرنا بھی وقت کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: زیبا بختیار نے عدنان سمیع سے طلاق کے بعد دوبارہ شادی کیوں نہیں کی؟ وجہ سامنے آ گئی

فیصل آباد میں طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح نہ صرف ایک خاندانی مسئلہ ہے بلکہ یہ پورے معاشرتی ڈھانچے کو متاثر کر رہا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور منظم حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔

مزید خبریں