جمعه,  17 مئی 2024ء
فیصل آباد: معلم مدرسہ کی کمسن بچے کو ریپ کرنے کی کوشش!پولیس ملزم کی رہائی کے بعد دوبارہ متحرک کیوں ہوئی؟

فیصل آباد(روشن پاکستان نیوز) فیصل آباد کے علاقے تاندلیانوالہ میں کم سن بچے سے زیادتی کے مبینہ واقعے کے بعدپنچائیت کے ذریعے معاملہ ختم کرنے کے واقعے پر پنجاب پولیس حرکت میں آگئی۔

تفصیلات کے مطابق پیر کو اس معاملے پر پنجاب پولیس نے ایک بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیاکہ تاندلیانوالہ میں کم سن بچے سے ریپ کی کوشش کے کیس میں متوازی عدلیہ اور غیر قانونی پنچایتوں کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔بیان میں کہا گیا کہ ’آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے تاندلیانوالہ میں کم سن بچے سے زیادتی کی کوشش کے کیس میں ڈی آئی جی لیگل، ایس ایس پی انویسٹی گیشن فیصل آباد اور ایس پی صدر فیصل آباد کے ہمراہ متاثرہ بچے اور اس کے والد سے آج ملاقات کی۔

متاثرہ بچے کے والد کو ریاست کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا گیا،’پنجاب پولیس نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ سے اس کیس کے حوالے سے مکمل مشاورت کی، جن کی سفارشات کےتحت پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ اس ملزم کی بریت کو چیلنج کرے گا کیونکہ اس کیس میں پنچایت کے دباؤ کے تحت ملزم کی رہائی ممکن ہوئی، ملزم کی رہائی کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ تفتیش کا عمل انجام کو پہنچ گیا ہے،پنجاب پولیس متوازی عدلیہ اور غیر قانونی پنچایتوں کی طرف سے بغیر کسی امتیاز یا غیر قانونی سماجی دباؤ کے، متاثرہ خاندان کے لیے انصاف کو یقینی بنائے گی۔

ادھر نیشنل کمیشن آف چائلڈ رائٹس کی چیئرپرسن عایشہ رضا فاروق نے سماجی رابطی کی سائٹ ایکس پر ایک تھریڈ میں اس کیس سے متعلق لکھا کہ ’ ’پنچایت‘ میں شامل لوگوں کے خلاف اس گھناؤنے جرم کے ذمہ دار کے طور پر مقدمہ چلایا جائے متوازی عدلیہ اور غیر قانونی پنچایتوں کے بارے میں قانون بہت واضح ہے اور یہ شکایت کنندگان پر سماجی اور ذاتی اثر ڈال کر اس طرح کے سمجھوتے کروانے لوگوں کو تحفظ نہیں دیتا۔

پنجاب پولیس کی جانب سے یہ بیان سامنے آنے سے قبل جمعیت اہلحدیث کے مولانا ابتسام الہی ظہیر نے ایک ٹوئیٹ کی۔

انہوں نے کہا کہ ’علماء کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والی لابی کو مولانا ابوبکر معاویہ کے بری ہونے پر بہت تکلیف ھے، ھمارا موقف پہلے دن سے واضح تھا کہ اگر مولانا مجرم ہوں تو انکا کڑا احتساب ھونا چاھیے اور اگر بے گناہ ھیں تو انکو باعزت بری ھونا چاہیے،’نہ تو ڈی این اے ٹیسٹ مولانا کے خلاف آیا اور نہ ہی واقعاتی شہادتیں مولانا کے خلاف تھیں۔

مزید پڑھیں: ڈکیتی معہ قتل کے مقدمہ میں راحد گینگ کے ملزمان سے مزید پیش رفت،چھینی گئی رقم 91000روپے برآمد

مولانا کے پاوں دبانے پر بچے کا والد غصے میں آیا بات تلخی سے ھوتی ھوئی جیل تک پہنچی بچے کے والد نے بھی اعلانیہ اقرار کیا کہ کیس جنسی زیادتی یا حراسیت کا نہیں،ہم ابھی بھی اپنی بات پر قائم ھیں کہ جنسی زیادتی ثابت کرنے کے لیے ڈی این اے یا واقعاتی شہادت پیش کردیں مولانا کی سزائے موت کا مطالبہ کریں گے لیکن بلاثبوت کسی عالم کے ساتھ زیادتی کی معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں ۔

یاد رہے کہ مولانا کا تعلق میری تنظیم سے نہیں نہ میں بچے اور اسکے خاندان سے واقف ہوں۔’مفت شور شرابے کا مقصد فقط دین اور علماء کو بدنام کرنا ھے جبکہ لبرل طبقے کے پاس مولانا کو مجرم ثابت کرنے کی کوئی دلیل نہیں ھے یاد رہے کہ جس طرح جنسی زیادتی ایک گھناونا جرم ھے اسی طرح بلاثبوت الزام تراشی بھی قابل نفرت جرم ہے۔

دوسری جانب گزشتہ ہفتے نامور عالم دین مولانا ابوبکر معاویہ حفظہ اللہ گرفتار ہوئے، تھانے لائے گئے اور پھر ایک مقامی تھانے پولیس انچارج انہیں ہتھکڑیوں میں جکڑ کر پولیس کے پہرے میں بلا دلیل ذلیل کر رہا ہے اور انہیں ڈرا دھمکا کر خوفزدہ کر رہا ہے ۔

سوال یہ ہے کہ ان پر جو الزام اس نے لگایا، اس پر کہاں تفتیش ہوئی؟ اور اسے کس نے عدالت لگا کر فیصلہ سنانے اور پھر ویڈیو بنا کر اسے پھیلانے کی اجازت دی ؟ یہ کون سا قانون ہے ؟کون سی دفعہ کے تحت یہ سب درست ہے کہ ایک عام شہری تو کجا اتنے بڑے عالم دین کی ایک عام سا سپاہی یوں بے عزتی کرتا پھر رہا ہے ۔

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News