نیویارک(روشن پاکستان نیوز) اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اور دائیں بازو کے متنازع رہنما اتامار بن گویر کے حالیہ امریکی دورے کے دوران شدید احتجاج دیکھنے میں آیا، جہاں فلسطینیوں اور خود اسرائیلی شہریوں نے بھی غزہ میں جاری جنگ اور انسانی بحران کے خلاف آواز بلند کی۔
بن گویر، جو غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں اور یرغمالیوں سے متعلق مذاکرات میں تعطل کے ذمہ دار سمجھے جا رہے ہیں، امریکا کے ایک ہفتے کے دورے پر تھے۔ وہ مختلف امریکی حکام اور یہودی-امریکی برادری کے افراد سے ملاقاتوں کی کوشش کر رہے تھے، مگر انہیں جگہ جگہ مظاہروں اور ناپسندیدگی کا سامنا کرنا پڑا۔
نیویارک میں “مڈل ایسٹ آئی” سے بات کرتے ہوئے کئی مظاہرین نے کہا کہ اب خاموش رہنا ممکن نہیں رہا۔ ایک مظاہرہ کرنے والے نے کہا، “ہم غزہ میں ہونے والی نسل کشی کے خلاف ہیں، اور بن گویر جیسے رہنما جنگ کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔”
مزید پڑھیں: اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم ہیک، میزائل اپنے علاقوں پر گرنے لگے، ایرانی میڈیا
مظاہرین کا مؤقف تھا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، اور “صرف مذاکرات اور امن” ہی خطے کو تباہی سے بچا سکتے ہیں۔ ایک اسرائیلی نژاد امریکی شہری نے کہا، “بن گویر جیسے افراد ہمارے ملک اور دنیا میں نفرت اور خونریزی کو فروغ دے رہے ہیں۔ ہم اس کا حصہ نہیں بن سکتے۔”
مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر “غزہ میں بمباری بند کرو”، “فوجی حل نہیں، صرف امن” اور “بن گویر واپس جاؤ” جیسے نعرے درج تھے۔
اس مظاہرے سے یہ پیغام واضح ہو گیا ہے کہ دنیا بھر میں، حتیٰ کہ خود اسرائیلی عوام اور یہودی کمیونٹیز میں بھی، غزہ میں جاری جنگ کے خلاف بڑھتی ہوئی بے چینی اور احتجاج کی لہر موجود ہے۔