تہران، یروشلم : (روشن پاکستان نیوز) اسرائیل نے ایران پر فضائی حملہ کرتے ہوئے جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، ان حملوں میں مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی سمیت متعدد فوجی کمانڈرز، 6 جوہری سائنسدان اور عام شہری شہید ہو گئے۔
اسرائیل نے آج صبح ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے ہیں، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں اور بعض مقامات سے دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔
ایرانی ٹی وی نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی آرمی چیف جنرل محمد باقری بھی حملے میں شہید ہوچکے ہیں، پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی شہید ہوگئے، پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈرغلام علی راشد شہید ہوگئے، ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر تہرانچی ڈاکٹر فریدون عباسی بھی شہید ہوگئے، القدس فورس کے سینئر کمانڈراسماعیل قانی بھی شہید ہوگئے،ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ علی شمخانی بھی شہید ہو گئے ہیں۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق تہران کے رہائشی علاقے پر اسرائیلی حملے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں جبکہ پچاس سے زیادہ شہری زخمی بتائے گئے ہیں۔
ایران کے سپریم لیڈر نے تہران پر فضائی حملوں کے بعد دو اہم عبوری فوجی تقرریاں کی ہیں، ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بریگیڈیئر جنرل احمد وحیدی کو جنرل حسین سلامی کی جگہ پاسداران انقلاب کا قائم مقام کمانڈر انچیف مقرر کیا گیا ہے۔
ایڈمرل امیر حبیب اللہ سیاری کو ایران کی مسلح افواج کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، ایڈمرل حبیب اللہ سیاری کو شہید میجر جنرل محمد باقری کا جانشین مقرر کیا گیا۔
ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران کے شمالی، مغربی اور وسطی علاقوں پر حملےکی تصدیق کر دی، دوسری طرف اسرائیلی وزیرِ دفاع نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے ایران پر پیشگی حملہ کر دیا ہے، ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔
اسرائیلی فوجی عہدیدار کے مطابق اسرائیل جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنا گیا، اسرائیل نے ایران میں درجنوں مقامات کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی فضائیہ کے 200 لڑاکا طیاروں نے حملے میں حصہ لیا۔
امریکی اخبار کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی فوجی قیادت کی رہائش گاہوں سمیت 6 فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
عالمی جوہری ادارے کی ایٹمی سائٹ کو نشانہ بنانے کی تصدیق
عالمی جوہری نگراں ادارے نے تصدیق کی ہے کہ ایران میں اہم جوہری سائٹ کو نشانہ بنایا گیا، ایران کی جوہری افزودگی کے اہم مقام نطنز کو جمعہ کی صبح اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔
نیوکلیئر واچ ڈاگ ایکس پر ایک پوسٹ میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے کہا کہ وہ ایران کی گہری تشویشناک صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل سخت سزا کا انتظار کرے: آیت اللہ علی خامنہ ای
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا ردعمل سامنے آگیا، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل سخت سزا کا انتظار کرے۔
خامنہ ای نے ایرانی قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست نے ہماری سرزمین کیخلاف گھناؤنا جرم کیا ہے، رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا کر اپنی بدنما فطرت کااظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، اللہ نے چاہا تو ایران کی مسلح افواج کے مضبوط بازو اسرائیل کو سزا دیے بغیر نہیں رکیں گے۔
ایرانی رہبرِ اعلیٰ نے تصدیق کی کہ اسرائیل کے حملے میں کئی کمانڈر اور سائنسدان شہید ہوئے ہیں، ان کمانڈرز اور سائنس دانوں کے جانشین اپنے فرائض انجام دے کر مشن جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے لیے تلخ اور تکلیف دہ قسمت کا انتخاب کیا ہے اور اس میں شک ہی نہیں کہ اسے یہ سزا ضرور ملے گی۔
ایران پر حملے کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا: اسرائیل
ادھر اسرائیلی فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس چند دنوں میں 15 جوہری بم بنانے کے لیے کافی مواد موجود ہے، اسرائیل یقینی بنارہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہوں۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران پر حملے کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے، حملے میں ایران کے جوہری اہداف سمیت درجنوں فوجی اہداف شامل ہیں، ایران کے ساتھ جنگ دو ہفتے جاری رہ سکتی ہے۔
ایران کے جوابی حملے کے پیش نظر اسرائیل میں ہنگامی صورت حال نافذ ہے۔
اسرائیل کے ساتھ امریکا بھی بھاری قیمت چکائے گا: ایرانی افواج
دوسری طرف ایران کی افواج کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے امریکا کو بھی حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، دشمن نے ایران پر حملہ کرکے سنگین غلطی کی ہے، ایران بھرپورجواب دے گا، اب دشمن ایران کے جواب کا انتظار کرے۔
ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے نمائندے ابراہیم رضائی نے اسرائیل کو ایران کے جوابی حملے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب کی کارروائیوں کا بھرپورجواب دیا جائے گا۔
بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے کہا کہ قوم پریشان نہ ہو، دشمن نے ایران پر حملہ کرکے سنگین غلطی کی ہے، ایران بھرپورجواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے یہ حملے امریکا کی مدد سے کیے، اب دشمن ایران کےجواب کا انتظار کرے۔
ایران پر حملے جاری رہیں گے: نیتن یاہو
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حملے جتنے دن لگ جائیں، جاری رہیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ یہ آپریشن اتنے دنوں تک جاری رہے گا جتنے دن اس خطرے کو دور کرنے کے لیے لگیں گے، اسرائیل نے اپنی بقا کی خاطر ایرانی خطرے کو ختم کرنے کے لیے ’ٹارگٹڈ ملٹری آپریشن‘ شروع کیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل ایرانی کمانڈروں اور میزائل فیکٹریوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے اور تہران کی طرف سے جوابی میزائل اور ڈرون حملوں کی توقع میں ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہے، ہم اسرائیل کی تاریخ کے فیصلہ کن لمحے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کے دل کو نشانہ بنایا ہے، ہم نے نطنز میں ایران کی اہم افزودگی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، ہم نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے دل کو بھی نشانہ بنایا، اسرائیل نے ایران کے سائنسدانوں کو نشانہ بنایا ہے جو ایرانی ایٹمی بم پر کام کر رہے تھے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے جوہری افزودگی نظام کو نشانہ بنایا ہے، ہماری لڑائی ایرانی عوام سے نہیں بلکہ ایرانی آمریت سے ہے۔
فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر الرٹ ہے: ایران
ایران کا کہنا ہے کہ ملک کا فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر الرٹ ہے، ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اصفحان صوبے میں بھی دھماکوں کی آواز سنی گئی جبکہ ایران نے فضائی حدود بند کر دی ہیں۔
اس کے علاوہ ایران نے تہران کے امام خمینی ہوائی اڈے پر تمام پروازیں معطل کر دی ہیں جبکہ ایرانی قیادت کا اعلیٰ سکیورٹی اجلاس جاری ہے۔
ایران کی جانب سے جوابی بیلسٹک حملوں کا خدشہ ہونے کے سبب اسرائیل میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
اسرائیلی حملے میں ہمارا کوئی کردار نہیں،امریکا کی وضاحت
امریکی وزیرخارجہ مارکوروبیو کا کہنا ہے کہ ہم ایران کے خلاف حملوں میں ملوث نہیں، ہماری ترجیح خطے میں امریکی افواج کا تحفظ ہے۔
امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ اسرائیل نے ہم سے کہا کہ ایران کے خلاف کارروائی اپنے دفاع کے لیے ضروری تھی۔
واضح رہے کہ ایران پر یہ حملے اتوار کو طے امریکا ایران بلواسطہ مذاکرات سے دوروز پہلے کیے گئے ہیں اور ایرانی حکام نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے جارحیت کی تو سخت جواب دیا جائے گا۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران سے جوہری معاہدہ نہ ہوا تو ممکنہ طور پر اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملہ ہوسکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران سے جوہری مسئلے کے سفارتی حل کے لیے پرعزم ہیں، انتظامیہ کو ایران کے ساتھ مذاکرات کی ہدایت کی ہے، سخت مذاکرات ہوں گے، سب سے پہلے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کا عمل ترک کرنا ہوگا۔