بدھ,  15 مئی 2024ء
ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کا پراسیکیوٹر سے ایرانی صدر بننے تک کا سفر

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان نے آج اپنی سرزمین پر ایران کے صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی کو خوش آمدید کہا ہے، ان کا 2021 میں صدر منتخب ہونے کے بعد یہ پہلا دورہ پاکستان ہے۔
روز نامہ جنگ کے مطابق ایرانی صدر کا دورہ پاکستان یوں بھی اہمیت کا حامل ہے کہ جب ایران اسرائیل تنازع عروج پر ہے، نیز چند روز قبل ایک دوسرے کی سر زمین پر دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران پاکستان اور ایران کے تعلقات میں بھی تلخی دیکھنے میں آئی۔ان تمام حالات حاضرہ پر نظر رکھنے والی پاکستانی قوم ایرانی صدر کی آمد میں دلچسپی رکھتی ہے، اس کے پیش نظر ابراہیم رئیسی کے بارے میں کچھ تفصیلات نذر قارئین کی جاتی ہیں۔
ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 1960ء میں ایران کے شہر مشہد میں پیدا ہوئے ، ان کے والد ایک عالم تھے اور ان کے والد کی وفات اس وقت ہوئی جب موجودہ ایرانی صدر 5 سال کے تھے۔ایران میں 19 جون 2021ءکو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ابراہیم رئیسی نے کامیابی حاصل کی تھی اور انہوں نے ایران کے آٹھویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔1979ءمیں انقلاب ایران کے بعد ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے ایران کے عدالتی نظام میں کئی عہدوں پر کام کیا ہے۔1980ء میں جب ان کی عمر 20 سال تھی تو وہ کرج کے پراسیکیوٹر جنرل بنے تھے بعد ازاں وہ ہمدان کے پراسیکیوٹر بھی مقرر ہوئے اور دونوں عہدوں پر ایک ساتھ خدمات انجام دیں۔ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 1985ء میں تہران کے ڈپٹی پراسیکیوٹر کے طور پر تعینات ہوئے اور ایران کے دارالحکومت چلے گئے۔1988ءمیں ڈپٹی پراسیکیوٹر کے عہدے پر رہتے ہوئے ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے ان 4 ججوں میں سے ایک کی حیثیت سے خدمات انجام دیں جو ان خفیہ ٹربیونلز کا حصہ تھے جو کہ ڈیتھ کمیٹی کے نام سے مشہور تھے۔

آیت اللہ علی خامنہ ای کے نئے سپریم لیڈر منتخب ہونے کے بعد ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کو نئے چیف جسٹس محمد یزدی نے تہران کا پراسیکیوٹر مقرر کیا اور وہ 1989ء سے 1994ءتک اس عہدے پر فائز رہے جبکہ 1994ءمیں انہیں جنرل انسپکشن آفس کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
انہوں نے 2004ءسے 2014ءتک بطور ڈپٹی چیف جسٹس فرائض انجام دیے جبکہ 2014ءسے 2016ءتک ایران کے پراسیکیوٹر جنرل رہے۔
2017ءمیں ایران میں ہونے والے انتخابات میں ڈاکٹر ابراہیم رئیسی صدر کے امیدوار بن کر سامنے آئے تاہم اس الیکشن میں اس وقت کے صدر حسن روحانی نے انہیں بھاری اکثریت سے شکست دے کر دوسری مرتبہ کامیابی حاصل کی تھی۔

مزید پڑھیں: مخالفتوں کی پرواہ کیے بغیر پاک ایران تعلقات کو فروغ دیا جائے،ایرانی صدر

 

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News