اتوار,  05 مئی 2024ء
ایرانی صدر کےتاریخی دورہ پاکستان میں اربوں کے معاہدے

تحریر :اصغر علی مبارک

ایرانی صدر کےتاریخی دورہ پاکستان میں اربوں کے معاہدے ہوئے ہیں, یاد رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے تھے وفاقی وزیر حسین پیرزادہ نے نورخان ایئر بیس پر ان کا استقبال کیا تھا، پاکستانی ثقافت کے مطابق بچوں نے ایرانی صدر کو گلدستے پیش کیےتھے , ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سےملاقاتوں میں ایران پاک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، زراعت، تجارت، رابطے، توانائی، عوامی رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے پرغورکیا گیا تھا,
ایرانی صدر وزیر اعظم ہاؤس پہنچے تو وزیر اعظم شہباز شریف نے ابراہم رئیسی کا استقبال کیا تھا انہیں وزر اعظم ہاؤس میں گارڈ آف آنر پیش اور دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے تھے ۔ وزیر اعظم نے ایرانی صدر سے کابینہ اراکین کا تعارف کروایا تھا واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وزیر اعظم ہاؤس میں شہباز شریف سے ملاقات ہوئی جس دوران دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھاایرانی خاتون اول، وزیر خارجہ، کابینہ ارکان، اعلیٰ حکام اور بڑا تجارتی وفد بھی ان کے ساتھ تھا ایرانی صدر نے پاکستان آمد پر پرتپاک استقبال کرنے پر وزیراعظم کا شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا تھا۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس موقع پر پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی تھی ، ایرانی صدر اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اس میں شرکت کی تھی ، تقریب میں پاکستان اور ایران نے 8 سمجھوتوں پر دستخط کیےتھے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد آپ پہلے سربراہ مملکت ہیں جو پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، پوری قوم آپ کے دورے کا خیر مقدم کرتی ہے۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، ایرانی صدرسے سیکیورٹی اور تجارت سمیت دوطرفہ پہلوؤں پرتبادلہ خیال ہوا۔ دونوں ممالک کے درمیان جو باہمی رشتے ہیں مذہب، تہذیب تجارت کے اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔

اس میں شک نہیں کہ 1947 میں ایران ان چند ممالک میں سر فہرست ہے جس نے پاکستان کو تسلیم کیا، ہمارے رشتے صدیوں پر محیط ہیں، یہ ہے وہ تعلق جس کو آج ہم نے ترقی و خوشحالی اور عوام کی بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے ایران کے لوگ بہت خوبصورت ہیں، آپ اسلام آباد آئے ، آپ بزرگ تہران سے اسلام آباد آئے اور یہ بھی ایک خوبصورت شہر ہے تو یہ خوبصورتی کا ایک حسین مقابلہ پیش کرتا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جناب صدر آپ فقہ قانون جیسے موضوعات پر کافی معلومات رکھتے ہیں، آپ کی قیادت میں ایران نے ترقی کی اور یہ موقع ہے کہ پاک ایران تعلقات کو بہتر کریں اور سرحدوں پر ترقی اور خوشحالی کے مینار قائم کریں، ہمیں یہ موقع ملا ہے کہ ہم اس دوستی کو ترقی اور خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں۔ہم نے جو اقتصادی ترقی کے فیصلے کیے وہ منظر عام پر آجائیں گے، میں آپ کو ستائش پیش کرنا چاہتا ہوں کہ غزہ کے مسلمانوں پر جو پہاڑ توڑے جارہے ہیں تو آپ نے ایک مضبوط مؤقف اپنایا اور پاکستان اس سلسلے میں غزہ کے بھائی بہنوں کے ساتھ ہے، ایسا ظلم پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ 34 ہزار مسلمان شہید کردئیے گئے، بچے شہید کردئیے گئے اور سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور اقوام عالم خاموش ہے تو اسلامی ممالک کو مل کر ہر فورم پر اپنی بھرپور آواز اٹھانی چاہیے تا وقت کہ فلسطین میں جنگ ختم نہیں ہوجاتی۔وزیر اعظم نے بتایا تھا کہ اس طرح کشمیر کی وادی ان کے خون سے سرخ ہوچکی ہے، میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے کشمیریوں کے آواز اٹھائی اور مجھے امید ہے کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق ملیں گے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں آپ کا اور آپ کے وقد کا شکرگزار ہوں کہ آپ اپنے دوسرے گھر کا دورہ کیا اور اس کے نتیجے میں ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، ایران پاکستان دوستی زندہ باد۔ایرانی صدر ابراہیم ریئسی نے وزیرخارجہ اسحق ڈار سے بھی ملاقات کی تھی، جس میں پاک ایران تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا، پاکستان اور ایران نے ورک فورس اور فلم و سنیما میں تعاون کے لیے ایم اویوز کا فیصلہ کیا تھا۔

اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ دورہ ایران کی جانب سے بلوچستان کے سرحدی شہر پنجگور میں عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے پاکستان میں حملوں کے آغاز کے چند ماہ بعد ہوا، ان حملوں کے بعد پاکستان نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور سفارتی تعلقات میں تنزلی کا اشارہ دیا تھا ۔ 48 گھنٹے سے بھی کم وقت بعد، پاکستان نے حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا۔ ایران نے زور دیا تھا کہ وہ اپنے دشمنوں کو پاکستان کے ساتھ اپنے ’خوشگوار اور برادرانہ تعلقات‘ کو کشیدہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
یہ یاد رہے کہ 13 اپریل کو صدر پاکستان آصف زرداری نے ایرانی ہم منصب کے ساتھ فون کال میں دونوں ممالک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے معلومات کے تبادلے کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ایرانی صدرکا کہنا تھا کہ میں وزیر اعظم پاکستان اور حکومت کا پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور سب کو سلام کرتا ہوں۔پاکستان کی سرزمین ہمارے لیےقابل احترام ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کاخاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی حمایت پرپاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، غزہ کےعوام کی نسل کشی ہورہی ہے، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، غزہ کےعوام کو ایک دن ان کاحق اور انصاف مل جائےگا۔ ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ تکلیف میں ہیں اور عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا اعلان کرتی ہیں، نے یہ ثابت کردیا کہ وہ نا اہل ہیں، آج پاکستانی اور ایرانی اور باشعور دوسری قومیں اس آپریشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے برادر ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات صرف دو ہمسایہ ممالک کے ناطے تک محدود نہیں ہیں، ہمارے تعلقات تاریخی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان کی قوموں کے درمیان مشترکہ مذہبی رشتہ ہے اور کو کوئی اسے نہیں توڑ سکتا۔ پاکستان اور ایران میں بہت صلاحیت ہیں اور اور دو ملکوں کے درمیان ان ممکنہ صلاحیتوں کا تبادلہ دونوں ملکوں کے فائدے میں ہو گا، آج کی ملاقات میں ہم نے تجارتی، سیاسی اور ثقافتی ہر سطح پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ، منشیات کے خلاف جنگ سمیت بہت سے معاملات پر ہمارے مشترکہ مؤقف ہیں اور میں بہت بہادری سے کہہ سکتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان علاقائی، دو طرفہ اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کی رسائی انسانی حقوق کے تعاون پر مبنی ہے۔ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، ایرانی عوام نے ان پر لگائی جانے والی غیر قانونی پابندیوں کو مواقع میں بدل دیا اور اس موقع سے انہوں نے ملک میں ترقی کی راہ ہموار کی ہے۔
قبل ازیں پاکستان اور ایران نے سیکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیےتھے، وزیراعظم ہائوس میں منعقدہ تقریب وزیراعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے۔ سول معاملات میں تعاون کے لیے عدالتی معاونت کے معاہدے پر وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور ایرانی کے وزیر انصاف امین حسین رحیمی نے دستخط کیےتھے۔ اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ویٹرنری و حیوانات کی صحت کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئےتھے، معاہدے پر نیشنل فوڈ

سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے وزیر رانا تنویر حسین اور ایران کے وزیر زراعت جہاد محمد علی نیک بخت نے دستخط کیےتھے۔ اس کے علاوہ پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ فری اکنامک زون اسپیشل اکنامک زون کے قیام کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ عنبرین افتخار اور ایران کے مشیر برائے صدر و سپریم کونسل آف فری ٹریڈ انڈسٹریل اینڈ سپیشل اکنامک زونز کے سیکریٹری حجت اللہ عبد المالکی نے دستخط کیےتھے۔ ایران کی وزارت کوآپریٹو لیبر اینڈ سوشل ویلفیئر اور وزارت سمندر پار پاکستانیز و پاکستان کی انسانی وسائل کی ترقی کے درمیان تعاون کے ایک مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین اور ایران کے وزیر برائے روڈ و شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے دستخط کیےتھے۔ دونوں فریقین نے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور ایران کی نیشنل اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن کے درمیان تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیےتھے۔

مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ایران کے وزیر برائےسڑکیں و شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے دستخط کیےتھے پاکستان اور ایران نے میوچل لیگل کو آپریشن کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کیے ,مفاہمت کی یادداشت پر وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور وزیر انصاف امین حسین رحیمی نے دستخط کیے، پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات اور ایران کی آرگنائزیشن آف سینما اینڈ آڈیو ویژوئل افیئرز کے درمیان دونوں ممالک میں فلموں کے تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے، اس ایم او یو پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور ایران کے وزیر ثقافت و اسلامی رہنمائی محمد مہدی اسماعیلی نے دستخط کیےتھے۔

قبل ازیں صدرپاکستان آصف علی زرداری سے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی نے ایوان صدرمیں ملاقات کی تھی ,۔دونوں رہنماؤں نے اہم علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والی پیش رفت بالخصوص مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا صدر زرداری نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار اور غزہ کے عوام کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کی شدید مذمت کی تھی ۔ صدر مملکت نے کہا تھا کہ پاکستان فلسطینی کاز کی مستقل اور واضح حمایت جاری رکھے گا۔ دونوں صدور نے غزہ کے عوام پر اسرائیلی جبر کے خاتمے، انسانی امداد میں اضافے کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا صدرپاکستان نے کہا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مذہب، ثقافت اور تاریخ پر مبنی قریبی برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان-ایران تعلقات کو دونوں برادر ممالک کے باہمی مفاد میں مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے عام انتخابات کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہونے پر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا شکریہ ادا کیا تھا ۔ انہوں نے اصولی مؤقف اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اور ان کے حق خودارادیت کی مسلسل حمایت پر ایران کو سراہا تھا۔صدر مملکت نے کہا تھا کہ دونوں ممالک میں دوطرفہ تجارت 10 ارب ڈالر کی سطح تک بڑھانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات مزید وسیع اور مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا تھا کہ دونوں برادر ممالک کے مفاد میں اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایران کے صدر نے غزہ میں جاری انسانی بحران کے دوران فلسطینی بھائیوں کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کو سراہا۔ بعد ازاں ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے نے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ملاقات میں علاقائی امن و استحکام، سرحدی سکیورٹی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا ۔

آرمی چیف اور ایرانی صدر نے علاقائی استحکام، اقتصادی خوشحالی کیلئے مشترکہ کوششوں اور دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاک ایران بارڈر دوستی اور امن کی سرحد ہے، پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا تھا کہ دہشت گرد پاک ایران تعلقات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، دونوں ملکوں میں بہتر روابط سے دہشت گرد اپنےعزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں مسلح افواج کے درمیان تعاون کے فروغ سے دونوں ممالک اور خطے کیلئے امن و استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ دورے کے دوران ایرانی صدر کی اہلیہ ڈاکٹر جمیلہ علم الھدیٰ نے پاکستان سویٹ ہوم سینٹر کا دورہ کیا تھا ۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق آصفہ بھٹو نے ایرانی صدر کی اہلیہ ڈاکٹر جمیلہ علم الھدیٰ کا استقبال کیا تھا، انہوں نے یتیم بچوں کو محفوظ اور پرورش کا ماحول فراہم کرنے میں مرکز کے کردار کی تعریف کی، انہوں نے قوم کے کامیاب مستقبل کے لئے نوجوان نسلوں کی حمایت کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی۔ فلسطینی عوام بالخصوص غزہ کے بچوں کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔
اسی دوران ایران کے صدر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان کے دوران اسلام آباد سے لاہوربھی گئےتھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور ایئرپورٹ پہنچنے پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا استقبال کیا تھا، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ اس کے علاوہ صوبائی وزراء مجتبیٰ شجاع الرحمان، بلال یاسین، خواجہ سلمان رفیق، چودھری شافع حسین، چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب بھی اس موقع پر موجود تھے۔ایرانی صدر کے دورہ لاہور کی مناسبت سے شہر کی اہم شاہراہوں کو خیرمقدمی بینرز سے سجایا گیا تھا۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ایئر پورٹ سے مزار اقبال پہنچے تھے جہاں مولانا عبدالخبیر آزاد نے ان کا استقبال کیا، پنجاب رینجرز کے چاق و چوبند دستے نے معزز مہمان کو مزار اقبال پر گارڈ آف آنر پیش کیا تھا, معزز مہمان نے شاعر مشرق علامہ اقبال کےمزار پر حاضری دی ، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی تھی، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے شاعر مشرق کو خراج عقیدت پیش کیا تھا، بعدازاں انہوں نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کئےتھے

مزار اقبال پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ علامہ اقبالؒ نے امت مسلمہ کو نئی راہ دکھائی، جیسے آپ کو اپنی قوم پر ناز ہے ویسے ہمیں بھی اپنی قوم پر ناز ہے، ہمیں اپنے مجاہدین پر بہت زیادہ ناز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سپریم لیڈر بھی یہی کہتے ہیں اس جنگ میں غزہ اور فلسطین والے جیتنے والوں میں سے ہوں گے، اس جنگ میں تباہی صیہونیوں اور اسرائیلیوں کی ہوگی، غزہ سے متعلق اصولی موقف پر پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں۔ پاکستان میں آکر اجنبیت کا بالکل احساس نہیں ہوا، خواہش تھی کہ پاکستان میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتا۔ بعدازاں ایرانی صدر گورنر ہاؤس لاہور پہنچے جہاں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے ان کا استقبال کیا تھا۔ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی گورنر پنجاب بلیغ الرحمان سے ملاقات میں دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات کے فروغ اور دوطرقہ ترقی و خوشحالی بارے گفتگو کی گئی تھی اس کے علاوہ اپنے دورے کے آخری حصے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اسلام آباد اور لاہور کا دورہ کرنے کے بعد کراچی پہنچے تھے جہاں انہوں نے مزار قائد پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی جبکہ کتاب میں تاثرات قلم بند کئے۔

ایرانی صدر کا کراچی پہنچنے پر گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور وزیر اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے استقبال کیا تھا، ایرانی صدر کے استقبال کے موقع پر رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری، صوبائی وزراء عذرا پیچوہو، شرجیل انعام میمن اور سید ناصر حسین شاہ بھی موجود تھے، ابراہیم رئیسی ایئر پورٹ سے گورنر ہاؤس پہنچے۔ گورنر سندھ نے معزز مہمان کی کراچی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ قبل ازیں گورنر ہاؤس میں گورنر کامران خان ٹیسوری اور ایرانی صدر کے درمیان ملاقات ہوئی اس دوران دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلہ بڑھانے پر اتفاق کیا، کامران ٹیسوری نے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں، ابراہیم رئیسی نے سندھ میں بہترین مہمان نوازی پر گورنر سندھ کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچے جہاں ان کا وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، گورنر سندھ محمد کامران ٹیسوری اور صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، جام خان شورو نے استقبال کیا۔بعد ازاں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کراچی ایئرپورٹ سے ایران روانہ ہوئے، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور دیگر اعلیٰ حکام نے ایران کے صدر کو الوداع کیا تھا۔واضح رہے کہ یہ ایرانی صدر کا تاریخی دورہ تھا اور تمام عالمی میڈیا نے ان کی تمام سرگرمیوں کو اجاگر کیا۔

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News