اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) ہمارا معاشرہ ایک گہرے اخلاقی بحران سے گزر رہا ہے، جہاں بےحسی، خود غرضی، اور عیاشی نے انسانیت کے بنیادی اصولوں کو دیمک کی طرح چاٹ لیا ہے۔ دنیا بھر میں بالخصوص فلسطین اور کشمیر میں مسلمان ظلم، جبر اور نسل کشی کا شکار ہیں، مگر پاکستان میں ایک بڑی تعداد اس ظلم پر صرف رسمی بیانات اور سوشل میڈیا کی پوسٹس پر اکتفا کر رہی ہے۔ نہ ہم میں احساس باقی ہے اور نہ عمل کا جذبہ۔
معاشرے کی یہ روش اس بات کی غماز ہے کہ ہم نے اپنی اصل دینی و اخلاقی اقدار کو فراموش کر دیا ہے۔ ایک طرف غزہ کی گلیوں میں خون بہتا ہے، بچوں کی لاشیں اٹھائی جا رہی ہیں، ماں باپ اپنے جگر گوشوں کو کھو رہے ہیں، تو دوسری طرف ہم دعوتوں، تفریحی تقریبات، مہنگے کھانوں، اور سوشل میڈیا کی مصنوعی دنیا میں مصروف ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ بےحسی صرف عوام تک محدود نہیں بلکہ حکومتی سطح پر بھی عملی اقدامات کی کمی واضح طور پر نظر آتی ہے۔
ایران کی جانب سے حالیہ دنوں میں فلسطینی عوام کے حق میں عملی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف مضبوط مؤقف نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک نیا حوصلہ دیا ہے۔ ایران کا یہ قدم محض بیانیہ نہیں بلکہ ایک مسلمان ریاست کی عملی غیرت اور شعور کی علامت ہے۔ اس تناظر میں پاکستانی قیادت اور عوام دونوں کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم واقعی مظلوم مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، یا صرف نعرے لگا کر ضمیر کو سلا دیتے ہیں۔
اب وقت آ چکا ہے کہ ہم اپنی غفلت ختم کریں اور بطور قوم ایک مؤثر کردار ادا کریں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر عالمی پلیٹ فارمز پر جارحانہ سفارتکاری کرے، اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ لائحہ عمل بنائے، اور عالمی برادری پر دباؤ ڈالے کہ وہ ان مظلوم خطوں میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لے۔
عوام کو بھی چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا پر رسمی مذمت سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کریں۔ فلسطینی اور کشمیری مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہمات، فلاحی اداروں کی مدد، آگاہی سیمینارز، اور نوجوانوں میں شعور بیدار کرنے جیسی سرگرمیاں اس سمت میں اہم قدم ہو سکتی ہیں۔ سب سے بڑھ کر ہمیں اپنی طرز زندگی پر غور کرنا ہو گا کہ کیا ہم بطور مسلمان اپنے دینی فرائض نبھا رہے ہیں؟
اگر ہم نے اس وقت بھی خاموشی اور بےعملی کا دامن نہ چھوڑا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ ہمیں اپنے عمل، کردار اور نیت سے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں، جو دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ہر قیمت پر کھڑی ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم صرف سنیں نہیں، بولیں نہیں، بلکہ قدم اٹھائیں — ورنہ بہت دیر ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں: بھارت: مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ