“آپریشن مڈ نائٹ ہیمر” عالمی امن پر گرجتا ہوا بم

تحریر: وقار نسیم وامق

واشنگٹن، تہران، تل ابیب اور دنیا بھر میں لرزہ طاری ہے، امریکی فضائیہ کے بی-2 بمبار جب ایران کی سرزمین پر بجلی بن کر گرے تو پوری دنیا ششدر رہ گئی۔ امریکی خفیہ مشن، اچانک حملہ اور جدید ترین جنگی ٹیکنالوجی نے مل کر مشرق وسطیٰ کے دل میں وہ دھماکہ کر دیا جس کی گونج نہ صرف تہران بلکہ نیویارک، ماسکو، بیجنگ، لندن اور اسلام آباد تک سنائی دی۔

“آپریشن مڈ نائٹ ہیمر” کے نام سے کی گئی اس کارروائی میں ایران کے جوہری اثاثوں کو نشانہ بنایا گیا۔ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کے مطابق یہ “قبل از وقت تباہی” ایران کے ایٹمی عزائم کو روکنے کے لیے ضروری تھی نہ کہ حکومت کی تبدیلی کے لئے مگر اس وضاحت نے نہ ایرانی قیادت کو مطمئن کیا اور نہ ہی عالمی برادری کو پرسکون کرسکی۔

اسرائیل نے خوشی سے اس آپریشن کی حمایت کی ہے اور اسے “خطے کے امن کی جانب اہم قدم” قرار دیا ہے, اسرائیلی وزیراعظم نے اسے “طاقت کے ذریعے امن” کی اصطلاح استعمال کرکے ایک نیا ضابطہ متعارف کروانے کی کوشش کی ہے جسے “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” کہنا بے جا نہ ہوگا۔

ایرانی حکام نے اس حملے کو اپنی خودمختاری پر براہِ راست حملہ قرار دیا ہے۔ پاسدارانِ انقلاب نے اسے امریکہ کی جانب سے “اعلانِ جنگ” سے تعبیر کیا ہے, خلیجی ممالک خاص طور پر سعودی عرب نے اس حملے پر اپنے شدید تحفظ کا اظہار کیا ہے اور معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

روس، چین، ترکی، پاکستان، وینزویلا اور کئی دیگر ممالک نے اس کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ برطانیہ اور یورپی یونین نے ایران کی جوہری تنصیبات کی مخالفت اور مسئلہ کے حل کے لئے سفارتی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس واقعہ پر فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا کہہ “اس مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، آگے بڑھنے کا واحد راستہ سفارت کاری ہے۔”

عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو چہار دہم نے ویٹیکن سٹی میں اتوار کی دعا کے دوران ایران کی صورتِ حال کو “تشویشناک” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ “ہتھیاروں کو خاموش کرے” اور جنگ کو ایک “ناقابل تلافی سانحہ” بننے سے روکے، انہوں نے کہا، “انسانیت آج پہلے سے کہیں زیادہ امن کی پکار لگا رہی ہے اور یہ پکار سنی جانی چاہیے۔”

میدانِ جنگ صرف ایران نہی بلکہ عالمی سیاست ہے، عالمی تیل کی ترسیل پر خطرہ منڈلا رہا ہے، کیونکہ ایران آبنائے ہرمز پر اپنی گرفت رکھتا ہے۔ اگر ایران نے اس بندرگاہ کو بند کرنے کی کوشش کی تو نہ صرف تیل کی قیمتیں آسمان چھو جائیں گی بلکہ عالمی معیشت بھی لڑکھڑا جائے گی۔

قارئین کرام، “آپریشن مڈ نائٹ ہیمر” صرف ایک فوجی مشن نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کے بیچ بڑھتی ہوئی بداعتمادی کا شاخسانہ ہے۔ جب اقوام متحدہ کا چارٹر، سفارت کاری کی راہیں اور بین الاقوامی ضابطے ایک طاقت کے “قومی مفاد” کے آگے ماند پڑ جائیں تو انسانیت کے مستقبل پر سوالیہ نشان ابھرتا ہے، امن تب ہی ممکن ہے جب طاقتور خود قانون کے دائرے میں رہیں وگرنہ دنیا صرف جنگوں کی داستانوں اور گمنام قبروں کی وارث بن کر رہ جائے گی۔

مزید خبریں