اسلام آباد(شہزاد انور ملک) مقتولہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثناء یوسف کے قتل کے حوالے سے گردش کرنے والی افواہوں کو مستند ذرائع نے جھوٹ اور من گھڑت قرار دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا اور بعض غیر مصدقہ پلیٹ فارمز پر یہ جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی تھیں کہ ثناء یوسف کے والد کی دو شادیاں تھیں اور ان کی مبینہ سوتیلی والدہ واقعے میں ملوث ہو سکتی ہیں۔
تاہم ذرائع نے واضح کیا ہے کہ ثناء یوسف کے والد کی صرف ایک شادی ہوئی ہے، اور ثناء ان کی اکلوتی بیٹی تھیں۔ ان کا ایک پندرہ سالہ بیٹا بھی ہے جو واقعے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھا بلکہ چترال میں اپنے آبائی گاؤں میں مقیم تھا۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل پر سوشل میڈیا پر بحث، نوجوانوں کو دینی حدود کی پاسداری کی ضرورت پر زور
غلط خبروں میں یہ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ ثناء یوسف کی “سوتیلی والدہ” ان کی سوشل میڈیا پر بڑھتی ہوئی مقبولیت سے ناخوش تھیں، جس کی بنیاد پر انہیں قتل میں ملوث قرار دیا جا رہا تھا۔ تاہم مستند ذرائع نے ان تمام دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کی افواہیں نہ صرف کیس کی شفاف تفتیش میں رکاوٹ ڈال سکتی ہیں بلکہ متاثرہ خاندان کے لیے بھی مزید اذیت کا باعث بنتی ہیں۔
حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ سوشل میڈیا پر جھوٹی اور غیر تصدیق شدہ معلومات پھیلانے سے گریز کریں اور صرف مستند ذرائع پر انحصار کریں تاکہ انصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔