تحریر: میڈکل اسپیشلسٹ ڈاکٹر ثمرہ زرین
آج کل خشک سرد موسم کا راج ہے اور اس موسم میں عام زکام، فلو، گلے کی سوزش، جسم میں درد، بخار اور دیگر وائرل انفیکشنز میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ تمام بیماریاں بنیادی طور پر وائرس کی وجہ سے ہوتی ہیں، جو سرد اور خشک ماحول میں زیادہ فعال ہو جاتے ہیں۔ سرد درجہ حرارت میں وائرسز کی افزائش کے لیے سازگار ماحول ہوتا ہے، اور یہ انسان کے مدافعتی نظام کو کمزور کر کے تیزی سے پھیلتے ہیں۔ سردیوں میں ہوا میں نمی کی کمی اور درجہ حرارت کی تبدیلی انسانی جسم پر اثر انداز ہوتی ہے، جس سے وائرس کے حملے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ایک شخص سے دوسرے میں وائرس کا منتقل ہونا بہت آسان ہوتا ہے، خصوصاً جب لوگ قریبی رابطے میں ہوں یا کم ہوا والی جگہوں پر ہوں۔ اس لیے اس موسم میں صحت کا خیال رکھنا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ اس موسم میں خود کو گرم رکھنا، مناسب غذائی احتیاط اختیار کرنا اور صحت بخش عادات اپنانا اہم ہیں۔ گرم کپڑے پہن کر اور خود کو گرمی میں رکھ کر ان وائرل انفیکشنز سے بچا جا سکتا ہے۔ سبز چائے، گرم شوربے، یا دیگر گرم مائعات پینا جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے اور گلے کی سوزش، نزلہ یا کھانسی میں آرام پہنچاتا ہے۔ یہ مائعات جسم کو اندر سے گرم رکھنے میں مدد دیتی ہیں اور سرد موسم کے اثرات کو کم کرتی ہیں۔
ماسک کا استعمال بھی اس موسم میں انتہائی مفید ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ انفیکشنز کے پھیلاؤ کو روکتا ہے۔ اگرچہ ماسک پہننے سے آپ خود بھی محفوظ رہتے ہیں، لیکن یہ آپ کے ارد گرد کے لوگوں کو بھی بیماریوں سے بچاتا ہے، خاص طور پر جب آپ کسی بھی انفیکشن کے اثرات کا شکار نہ ہوں۔ صحت مند شخص بھی ماسک پہن کر وائرس سے بچ سکتا ہے اور اس کے پھیلاؤ کو محدود کر سکتا ہے۔
اس موسم میں 1 سال سے کم عمر کے بچے اور 60 سال سے زیادہ عمر کے بزرگ افراد خاص طور پر خطرے میں ہوتے ہیں، کیونکہ ان کا مدافعتی نظام زیادہ حساس اور کمزور ہوتا ہے۔ ان افراد کو وائرس سے بچانے کے لیے خصوصی احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ان میں سے کسی فرد میں سردیوں میں ہونے والی بیماری کی علامات ظاہر ہوں، تو فوراً ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، وائرل انفیکشنز کے علاج میں خود سے اینٹی بائیوٹک کا استعمال نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ بیکٹیریا کے خلاف کام کرتے ہیں، لیکن وائرل انفیکشنز پر ان کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر دوائی لینا مزید پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے اور بعض اوقات یہ مزاحمت پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
ایک وائرل انفیکشن کے بعد، مریض اکثر سستی، تھکاوٹ اور عمومی کمزوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کا علاج صرف متوازن غذا اور صحت مند طرز زندگی سے ممکن ہے۔ اس دوران، جسم کو آرام دینے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ خود کو بحال کر سکے۔ اچھی نیند، مناسب غذائی اجزاء، اور ہلکی پھلکی ورزش سے نہ صرف جسم کی قوت مدافعت بڑھتی ہے بلکہ آپ کا دماغی سکون بھی بہتر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور خوراک، خاص طور پر وٹامن سی اور زنک، جسم کو بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتی ہے۔
یقیناً، سرد موسم میں ہونے والی وائرل انفیکشنز سے بچاؤ کے لیے ان احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ ہم ان بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں اور اپنی روزمرہ زندگی جاری رکھ سکیں۔ ان احتیاطی تدابیر کو اپنانا نہ صرف آپ کی صحت کے لیے مفید ہے بلکہ آپ اپنے ارد گرد کے افراد کو بھی ان بیماریوں سے بچا سکتے ہیں، خاص طور پر وہ افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔