منگل,  22 اکتوبر 2024ء
ڈیٹا پروٹیکشن بل پارلیمنٹ میں پیش کیوں نہ کیا جاسکا ؟ وجوہات سامنے آگئیں

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے ڈیٹا پروٹیکشن بل پارلیمنٹ میں پیش کیوں نہ کیا جاسکا ؟ وجوہات سامنے آگئیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق ایشیا انٹرنیٹ کولیشن میں شامل بڑی کمپنیاں جیسے میٹا، گوگل، اور ایکس نے ڈیٹا پروٹیکشن بل کی موجودہ شکل پر تحفظات کا اظہار کیا  ۔
ان کمپنیوں کا مؤقف ہے کہ مجوزہ بل کی منظوری سے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔
فیس بک اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پاکستان سے اربوں روپے کمانے کے باوجود انفراسٹرکچر بڑھانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
کمپنیاں سکلڈ لیبر، تیز رفتار انٹرنیٹ، اور سیکیورٹی کی عدم موجودگی کو اہم رکاوٹیں قرار دے رہی ہیں۔
بین الاقوامی کمپنیاں پاکستانی شہریوں کا ڈیٹا ملک سے باہر لیجانے پر پابندی کی بھی مخالف ہیں اور ڈیٹا لوکلائزیشن کی شق ختم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
انکمپنیوں نے بل کے تحت بچوں کی عمر کی حد کو 18 سال سے کم کر کے 13 سال کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
فیس بک کے اعلیٰ سطح کے وفد نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کو براہ راست ان تحفظات سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: پولیس افسران کا صارفین کا ڈیٹا فروخت میں ملوث ہونے کا انکشاف

مزید خبریں