اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) معروف اداکار، صدا کار اور ہدایت کار طلعت حسین طویل علالت کےبعد انتقال کر گئے۔
تفصیلات کے مطابق صدر کراچی آرٹس کونسل احمد شاہ کا کہنا تھا کہ اداکار طلعت حسین صحت کی خرابی کے باعث کافی عرصے سے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے، طلعت حسین کی صاحبزادی نے والد کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔
معروف اداکارطلعت حسین کچھ عرصہ سے ذہنی بیماری ڈیمنشیا کا شکار تھے اور انہیں سینے میں بھی انفیکشن تھا۔
تزین حسین نے اپنے انسٹاگرام ہینڈل پر والد طلعت حسین کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں گہرے رنج و غم کے ساتھ یہ اعلان کررہی ہوں کہ میرے پیارے والد طلعت حسین صاحب خالقِ حقیقی سے جا ملے ہیں۔
اُنہوں نے مداحوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد طلعت حسین کی مغفرت کے لیے دُعا کریں۔
تزین حسین نے مزید کہا کہ طلعت حسین کے جنازے کی تفصیلات بعد میں شیئر کی جائیں گی.
پاکستان شوبز انڈسٹری سے وابستہ افراد نے سینئر اداکار کی وفات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
طلعت حسین کے کیرئیر پر ایک نظر
طلعت حسین بھارت کے شہر دہلی میں 1940 میں پیدا ہوئے تھے، طلعت حسین کا تعلق پڑھے لکھے اور روشن خیال گھرانے سے تھا،ان کے والد تقسیمِ ہندسے پہلے سرکاری ملازم تھے اور والدہ ریڈیو پر شوقیہ پروگرام کیا کرتی تھیں، طلعت حسین کے علاوہ ان کا ایک اور بھائی بھی تھا، یہ لوگ دہلی سے ہجرت کر کے پاکستان آئے۔
پاکستان ٹیلی ویژن پر انھوں نے کام کا آغاز 1967ء سے کیا، طلعت حسین اداکاری کے شعبے میں اکادمی کا درجہ رکھتے تھے، نیشنل اکادمی آف پرفارمنگ آرٹ میں آپ کی خدمات قابل قدر ہیں، انھوں نے پاکستان کے باہر بھی کئی چینلز پر اداکاری کی، 1971ء کی جنگ کے دوران ریڈیو پر ایک پروگرام کیا تھا’’کیا کرتے ہو مہاراج‘‘ جو جنگ ختم ہونے تک جاری رہا۔
1972ء میں ان کی شادی پروفیسر رخشندہ سے ہوئی، ان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
ان کے مشہور ڈراموں میں طارق بن زیاد، بندش، دیس پردیس ،عید کا جوڑا، فنون لطیفہ، ہوائیں ،اک نئے موڑ پہ، پرچھائیاں، دی کاسل ، ایک امید ، ٹائپسٹ، انسان اور آدمی ،رابطہ، نائٹ کانسٹیبل ، درد کا شجر اور کشکول شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: خانہ کعبہ کے دروازے و حجرِ اسود کا خول تیار کرنیوالی فیکٹری کے مالک عاشق حسین انتقال کر گئے
طلعت حسین نے ڈراموں کے ساتھ فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ان فلموں میں چراغ جلتا رہا، گمنام،انسان اور آدمی،جناح ، ان پورٹ ، ایکسپورٹ ، ناروے، لاج ، قربانی ،سوتن کی بیٹی (انڈین)، اشارہ ،آشنا، بندگی، محبت مر نہیں سکتی شامل ہیں،انہیں بہترین اداکاری کے اعتراف میں 1983 سے 1985تک تمغائے حسن کارکردگی برائے فنون سے بھی نوازاگیا۔
پاکستان شوبز انڈسٹری سے وابستہ افراد نے سینئر اداکار کی وفات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے، اداکارہ بشریٰ انصاری نے بھی انسٹاگرام پر طلعت حسین کے انتقال کی خبر شیئر کی اور گہرے دکھ کا اظہار کیا۔











