کراچی(نمائندہ خصوصی)سینیٹر اسحٰق ڈار کو نائب وزیر اعظم بنانے کے خلاف درخواست دائر کرنے والے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ آئین میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کوئی عہدہ نہیں ہے، اس عہدے پر تعیناتی کے بعد ان کو 90 لاکھ روپے کے برابر مراعات ملیں گی۔
سندھ ہائی کورٹ میں سینیٹر اسحٰق ڈار کو نائب وزیر اعظم بنانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل طارق منصور عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل کا کہا تھا، اس پر کیا نوٹس ہوچکے ہیں؟ اس پر وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ نہیں ابھی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کا کہا تھا، نوٹس نہیں ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئین میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کوئی عہدہ نہیں ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ ان کو تنخواہ کیا ملے گی؟ مراعات کیا ملیں گی؟ درخواست گزار نے کہا کہ ان کو 90 لاکھ روپے کے برابر مراعات ملیں گی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم نے اس لیے نائب رکھا ہے کہ اگر میرا تختہ الٹا جائے تو میرے پیچھے معاملات دیکھنے والا کوئی ہو، آج کل ویسے بھی اس طرح کے خدشات تو ہیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ منع کرنے کے باوجود آپ بولے جارہے ہیں، گھر پر اتنا بول سکتے ہیں، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئین میں وزیر اعظم اور نگران وزیراعظم کے عہدے کے علاوہ ایسا کوئی عہدہ نہیں ہے۔
وکیل وفاقی حکومت نے مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ایسی ہی درخواست آج مسترد کردی ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نا؟
فریقین کے دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے کیبنیٹ سیکریٹری، پرائمنسٹر سیکٹریٹ، سیکریٹری جنرل قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 30 مئی تک جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ 28 اپریل کو وزیرِاعظم شہباز شریف نے وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار کو ملک کا نائب وزیرِاعظم مقرر کیا تھا۔
واضح رہے کہ 2 مئی کو سندھ ہائی کورٹ میں بھی سینیٹر اسحٰق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تعیناتی کا نوٹیفکیشن چیلنج کردیا گیا تھا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ 28 اپریل کو اسحٰق ڈار کو نائب وزیراعظم بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، پاکستان کے آئین میں کہیں نائب وزیراعظم کے عہدے کا ذکر نہیں ہے، فیڈرل گورنمنٹ کے رولز آف بزنس میں بھی نائب وزیراعظم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔