پیر,  20 مئی 2024ء
آڈیو لیکس کیس،سینیر صحافی نے خفیہ ریکارڈنگز سے متعلق اہم انکشافات کردیئے

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)سینیر صحافی آصف بشیر چوہدری نے کہا ہے کہ عوامی حلقون کو ٹکڑوں میں بٹنے کی بجائے انصاف ،حق کی حکمرانی کی ترویج کرنے والوں کو سپورٹ کرنا چاہیے، اور جسٹس بابر ستار جیسے ججز کی قدر کرنی چاہیے جنہوں نے آڈیو لیکس کیس کو میرٹ پر سنا ۔

سینئر صحافی نےآصف بشیر چوہدری نے بتایا کہ سابق خاتون اول بشری بیگم اورسابق چیف جسٹس کے صاحبزادے کی طرف سے آئی تھی اوردونوں فریقین کوپارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں بھی وضاحت کیلئے بلایاگیا تھاکیونکہ ان کی کیونکہ آڈیو لیک ہوئی تھی، اس کے بعد انہوں نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ یہ آڈیو کون ریکارڈ کرتا ہے اور یہ کیسے باہر آئی ہیں۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور عدالتی معاون اعتزاز احسن سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

انہوں نے بتایاکہ اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے تحقیقات کے لیے اس کا دائرہ کار کافی وسیع کر دیا کیونکہ یہ بہت حساس معاملہ تھا اور پاکستان میں گاہے بگاہے بڑے لوگوں کی حتی کہ وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان کی فیملی کی آڈیوز آ جاتی ہیں

سینئر صحافی نے کہاکہ اس حوالے سے تحقیقات کے لیے جسٹس بابر ستا ر نے اداروں کو نوٹس دیا اور پوچھا کہ کون کون یہ کام کرتا ہے اور کیسے کیا جاتا ہے؟

جس کے بعد تمام انٹیلی جنس ادارے اس سارے معاملے سے ڈرگئے کیونکہ وہ پہلے عدالت میں آکر ایسے بیان دے چکے تھے کہ وہ ریکارڈنگز نہیں کرتے اور حکومت نے بھی کہا کہ ہم نے کسی کو ہدایت بھی نہیں دی کہ وہ کال ریکارڈ کرے پھر بعدمیں ان کے یہ بیانات تبدیل بھی ہوتے رہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ انٹلی جنس ایجنسی کے معاملے سے ایف آئی اے کا کیا تعلق ہے؟ خط انٹیلی جنس ایجنسی سے متعلق ہے، ایف آئی اے سے متعلق نہیں؟ کیا ایف آئی اے انٹیلی جنس ایجنسی ہے؟ کیا ایف آئی اے کا ججز کے گھروں میں خفیہ کیمرے لگانے سے کوئی تعلق ہے؟جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ ایف آئی اے انٹیلی جنس ایجنسی نہیں ہے، ایف آئی اے کا کمیرے لگانے سے تعلق نہیں ہے۔

صحافی نے بتایاکہ جسٹس بابر ستار نے مزید پوچھا کہ کیا خط میں کسی ایگزیکٹو کے نام کا ذکر ہے؟ مفاد کے ٹکراؤ کے حوالے سے بتائیں؟ خط میں ذاتی مفاد کا بتائیں؟ میرا کیا ذاتی مفاد ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ایک پٹیشن میں ایجنسیز کے کردار کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ اگر ایگزیکٹو ججز کو بلیک میل کرے تو کیا ججز کا مفادات کا ٹکراؤ ہو جائے گا؟ آپ کی منطق مان لیں تو کیا میں گورنمنٹ کے تمام کیسز سننا بند کردوں ؟

صحافی کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کیس زیر التوا ہے تب تک عدالت کیس نہ سنے۔

عدالت نے ایف آئی اے، پیمرا اور پی ٹی اے کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے پانچ ، پانچ لاکھ جرمانہ عائد کردیا ، آئی بی کی درخوست پر جواب طلب کرلیا۔

صحافی کے مطابق جسٹس بابر ستار نے متعلقہ پارٹیز کو تسلی بخش جواب نہ ملنے پر جرمانے عائدکئے ۔

آصف بشیر چوہدری نے کہاکہ ملک مفاد میں ریکارڈنگز کی جائیں یا اس وقت ریکارڈنگز کی جائیں جب ملک کو اس کی ضرورت ہو نہ کہ عام شہریوں کو ریکارڈنگز کی جائیں۔

انہوں نے کہاکہ عوامی حلقون کو ٹکڑوں میں بٹنے کی بجائے انصاف حق کی حکمرانی کی ترویج ہو اور جسٹس بابر ستار جیسے ججز کی قدر کرنی چاہیے، کسی کی بھی آڈیو ویڈیو کی ریکارڈنگ کرنا خاص طور پر پرسنل استعمال کے علاوہ ان کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

 

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News