هفته,  23 نومبر 2024ء
وزیراعظم نے پی آئی اے کی نجکاری کا حتمی شیڈول دو دن میں طلب کرلیا

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)وزیراعظم شہبازشریف نے قومی ائیر لائن پی آئی اے کی نجکاری پر عمل درآمد کے لئے حتمی شیڈول طلب کرلیا۔

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت پی آئی اے کی نجکاری اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ری سٹرکچرنگ سے متعلق اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں ایف بی آر کی آٹو میشن، نظام میں شفافیت کو یقینی بنانے، عالمی معیار کے مطابق ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مراعات کے ذریعے ٹیکس میں اضافے، کرپشن و سمگلنگ کے خاتمے ، ان لینڈ ریونیو اور کسٹم کے شعبے الگ کرنے اور ٹیکس ریٹ میں کمی پر پیش کردہ تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

وزیراعظم شہبازشریف نے ایف بی آر کی آٹو میشن کے نظام کے مجوزہ روڈ میپ کی اصولی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اب اس روڈ میپ پر وقت کے واضح تعین کے ساتھ عمل درآمد کیا جائے۔ اہداف کا تعین نہ صرف حقیقت پسندانہ ہو بلکہ عمل درآمد کی رفتار کے لحاظ سے خطے میں تیز ترین بھی ہو۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں24 گھنٹے مسلسل محنت سے یہ ہدف حاصل کرنا ہے۔ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لئے مزید ایک لمحہ بھی نہیں۔ یہ پاکستان کے روشن مستقبل اور معاشی بحالی کا سوال ہے۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے وزارت نجکاری ضروری اقدامات کے بعد آئندہ دو روز میں شیڈول پیش کرے، اس حوالے سے کسی قسم کی سستی اور لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

مزیدپڑھیں:بھٹو کی طرح کیا عمران خان کے فیئر ٹرائل کیلئے بھی 50 سال انتظار کرنا ہوگا، پی ٹی آئی

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام مراحل میں شفافیت کو سوفیصد یقینی بنایا جائے۔

اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کی اب تک کی پیش رفت اور اس ضمن میں آئندہ کے مراحل پر غور کیا گیا۔

وزیراعظم نے وزارت قانون کو ہدایت کی کہ ٹیکس وصولیوں اور ریونیو سے متعلق عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات اور قانونی تنازعات کے حل کے لئے فی الفور سفارشات پیش کرے تاکہ انہیں حل کرکے قومی خزانے کو 1.7 ٹریلین روپے کی فراہمی کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور ہوسکیں۔

وزیراعظم نے وزارت قانون کو ایف بی آر میں قانونی شعبہ کے قیام، ڈرافٹنگ کو قانون کے مطابق بنانے اور وکلاء کی خدمات لینے کے حوالے سے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اصلاحات پر عمل درآمد کے نتیجے میں ہی 6 سے 7 فیصد قومی شرح ترقی کا حصول ممکن ہوسکتا ہے۔ ہمیں اپنے ریونیو اور ٹیکس کے نظام کو جدید بنانےکے لئے سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ مراعات پر مبنی ٹیکس نظام لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کی پوری خواہش ہے لیکن عوام کی ترقی اور سماجی خدمت میں کاروباری برادری کو بھی اپنا کردار ادا کرکے مدد کرنا ہوگی۔ ہمیں تھرڈ پارٹی آڈٹ کا موثر نظام یقینی بنانا ہوگا جس میں ہمارا سسٹم اب تک ناکام رہا ہے۔دنیا میں سکہ بند نظام آچکے ہیں جنہیں اپنا کر ہم بہتری لاسکتے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تمام ٹیکسوں پر دیے جانے والے استثنا کی مکمل جانچ پڑتال ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس ایم ایز کو ترقی دی ہوتی تو آج پاکستان دنیا کے ترقی کرجانے والے ممالک سے پیچھے نہ ہوتا۔ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعت کی حوصلہ افزائی چالیس سال میں نہیں کرسکے۔ اب اس شعبے کو فروغ دینا ہوگا۔

مزید خبریں