هفته,  22 نومبر 2025ء
ٹرمپ اور ممدانی کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات کا احوال سامنے آ گیا
ٹرمپ اور ممدانی کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات کا احوال سامنے آ گیا

واشنگٹن(روشن پاکستان نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیویارک کے نو منتخب میئر زہران ممدانی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی پہلی ملاقات غیر معمولی طور پر خوشگوار رہی، حالانکہ دونوں رہنما گزشتہ کئی ماہ سے ایک دوسرے پر سخت تنقید کرتے آئے ہیں۔

اوول آفس میں ہونے والی اس ملاقات میں سیاسی اختلافات پس منظر میں چلے گئے اور دونوں نے شہر میں بڑھتے جرائم، مہنگائی اور رہائشی بحران سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

ٹرمپ، جو ایک ریپبلکن ارب پتی اور سابق رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ہیں، اور ممدانی، جو 34 سالہ مسلم ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں، امیگریشن سے معاشی پالیسی تک متعدد مسائل پر ایک دوسرے کے مخالف سمجھے جاتے رہے ہیں۔

لیکن ملاقات کے دوران دونوں کے لہجے میں واضح نرمی اور ایک دوسرے کیلئے احترام دیکھا گیا۔ ٹرمپ نے ممدانی کے ساتھ بات چیت کو ’’حیرت انگیز حد تک مثبت‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ’’ہم بہت سی چیزوں پر متفق ہیں، جتنا میں نے سوچا بھی نہیں تھا‘‘۔

ممدانی نے بھی کہا کہ ملاقات کا محور اختلافات نہیں بلکہ نیویارک کے عوام کی خدمت تھا۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے ساتھ گفتگو میں زور اس بات پر رہا کہ شہر میں مہنگائی، نقل و حمل، اور رہائش جیسے مسائل کو کس طرح مل کر حل کیا جا سکتا ہے۔ دورانِ گفتگو یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ ٹرمپ کے کئی ووٹرز نے اس بار ممدانی کے حق میں ووٹ دیا، جس پر صدر ٹرمپ نے مسرت کا اظہار کیا۔

کیا اب بھی ٹرمپ کو فاشسٹ سمجھتے ہیں؟

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اپنے سابقہ بیانات بھی ہنسی میں ٹال دیے۔ جب صحافیوں نے ماضی کی تلخیاں یاد دلائیں تو ٹرمپ نے مسکرا کر کہا کہ انہیں اس سے بھی سخت الفاظ سننے کو ملتے رہے ہیں۔ ایک موقع پر جب رپورٹر نے پوچھا کہ کیا ممدانی اب بھی ٹرمپ کو ’’فاشسٹ‘‘ سمجھتے ہیں، تو خود ٹرمپ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا: ’’اگر کہنا ہے تو سیدھا ’ہاں‘ کہہ دو‘‘۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ایک بار پھر آپے سے باہر؛ سوال کرنے پر خاتون صحافی کو مغلظات بک دیں

ایک رپورٹر نے ممدانی کے خلاف چلنے والی اسلاموفوبک مہم کا ذکر کیا تو ٹرمپ نے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے سامنے کھڑا شخص ایک معقول اور باشعور انسان ہے‘‘۔

ملاقات کی نشر شدہ جھلکیوں نے سیاسی حلقوں میں حیرت کی لہر دوڑا دی اور کئی مبصرین اس تبدیل شدہ رویے کو امریکی سیاست میں ایک غیر متوقع موڑ قرار دے رہے ہیں۔

ٹرمپ، جنہوں نے ماضی میں نیویارک کو ’’تباہ حال شہر‘‘ قرار دیتے ہوئے ممدانی کے انتخاب کی مخالفت کی تھی، اب کہتے ہیں کہ وہ نئے میئر کی قیادت میں شہر کی بہتری کی امید رکھتے ہیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ نیویارک واپس منتقل ہونے پر غور کر سکتے ہیں۔

مزید خبریں