لندن(روشن پاکستان نیوز)برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ “اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے کا حق حاصل ہے”، جبکہ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ “ایران کو کسی بھی قسم کا جوابی ردعمل نہیں دینا چاہیے۔” ان کے اس بیان نے برطانیہ میں عوامی حلقوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی تجزیہ کاروں کی جانب سے شدید تنقید کو جنم دیا ہے۔
عوامی ردعمل میں شہریوں نے سوشل میڈیا پر وزیرِاعظم کے بیان کو “غیر منصفانہ، جانبدارانہ اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف” قرار دیا۔ بہت سے لوگوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل کو اپنے دفاع میں کارروائی کا حق حاصل ہے، تو ایران کو وہی حق کیوں نہیں دیا جا رہا؟
ایک شہری نے سوشل میڈیا پر لکھا:
“وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ انسانی جانوں کی اہمیت کو سمجھے نہ کہ کسی ایک ملک کی اندھی حمایت کرے۔”
جبکہ ایک اور صارف نے کہا:
“یہ دوہرے معیار کی بدترین مثال ہے۔ کیا برطانیہ صرف طاقتور کی حمایت کرتا ہے؟”
بین الاقوامی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم کا یہ بیان نہ صرف برطانیہ کی غیرجانبدار سفارتی پوزیشن کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتا ہے۔ کئی مبصرین نے کہا کہ اس قسم کے بیانات خطے میں امن قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کی خفیہ ایجنسی MI6 کی سربراہی پہلی بار ایک خاتون کے سپرد
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اسرائیلی حملوں کی حمایت کو کھلے عام انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران یا کسی بھی ملک کو اپنے دفاع کا حق بین الاقوامی قوانین کے تحت حاصل ہے، اور ایسے بیانات صرف ظلم کو جواز فراہم کرتے ہیں۔
کیئر اسٹارمر کی قیادت میں برطانیہ کی حکومت کو پہلے ہی فلسطین–اسرائیل تنازع پر متنازع مؤقف کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے، اور یہ تازہ بیان عوام کے غصے کو مزید بڑھا رہا ہے۔