ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل پر سوشل میڈیا پر بحث، نوجوانوں کو دینی حدود کی پاسداری کی ضرورت پر زور

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) – سوشل میڈیا پر معروف ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کے بعد ان کی مختلف ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں اور صارفین اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے ثنا یوسف کی ویڈیوز کو صرف تفریح تک محدود بتایا، جبکہ دیگر نے اس واقعے پر سخت تنقید کی ہے۔ رحمان محبوب نے سوال اٹھایا کہ کون کہتا تھا یہ صرف اچھی ویڈیوز بناتی تھی؟ جبکہ ایک صارف نے والدین کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔

کچھ صارفین نے اس واقعے کو معاشرتی اور دینی نقطہ نظر سے دیکھا ہے۔ خالد نے کہا کہ اگر اس لڑکی کی زندگی دین کے مطابق تھی تو سب کو اس کے حق میں دعا کرنی چاہیے، ورنہ اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز سے ایک نقصان دہ فرد کم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی نہیں مانیں گے تو نقصان اٹھانا پڑے گا۔

رانا عبدالوہاب نے کہا کہ آج کل کی بہت سی لڑکیاں شہرت کی دوڑ میں اپنی عزت، وقار اور دینی حدود کو نظر انداز کر دیتی ہیں۔ خاص طور پر سوشل میڈیا اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز پر نام کمانے کی خواہش انہیں ایسے راستوں پر لے جاتی ہے جہاں عزت اور حیا کے دروازے بند ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام نے عورت کو عزت، حیا اور تحفظ کا سب سے قیمتی مقام دیا ہے، اور جب کوئی ان حدود کو توڑتا ہے تو نہ صرف اپنے لیے بلکہ معاشرے کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ رانا عبدالوہاب نے واضح کیا کہ ہمیں اس بات پر بحث نہیں کرنی چاہیے کہ ایسا انجام درست ہے یا غلط، بلکہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جب انسان خالق کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو خود کو تباہی کی طرف دھکیلتا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قاتل فیصل آباد سے گرفتار

اس سلسلے میں بہت سے صارفین نے بے حیائی اور بے پردگی کو انسان کی آخرت کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا جواب قبر میں ملے گا۔

ثنا یوسف کے قتل نے سوشل میڈیا پر ایک بار پھر اس موضوع کو زیر بحث لایا ہے کہ نوجوان نسل خصوصاً لڑکیاں اپنی حدود و حدود کا خیال رکھیں اور دین اسلام کے احکامات کو ترجیح دیں تاکہ ایسی المناک صورت حال سے بچا جا سکے۔ ملک بھر میں اس واقعے پر گہرے تاثرات پائے جاتے ہیں اور لوگ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ والدین، معاشرہ اور حکومتی ادارے مل کر نوجوانوں کو صحیح رہنمائی فراہم کریں تاکہ وہ منفی اثرات سے بچ سکیں۔

مزید خبریں