اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان کی معیشت میں قادیانی اور صیہونی سرمایہ کاروں کے درمیان مشترکہ کاروباری مفادات کے حوالے سے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ مختلف تجارتی اداروں اور صنعتی گروپس پر مشتمل یہ کاروباری نیٹ ورک پاکستان کی معیشت کے اہم شعبوں میں سرگرم عمل ہے۔ ان میں فوڈ پروڈکٹس، ادویات، ٹیکسٹائل، کورئیر سروسز، میڈیا گروپس، اور دیگر صنعتی شعبے شامل ہیں۔
مذکورہ بالا فہرست میں شامل کمپنیوں میں “شہتاج شوگر ملز”، “شہتاج ٹیکسٹائلز”، “شہتاج گھی ملز”، “شیزان بیوریجز”، “ادریس فارماسیوٹیکلز”، “او سی ایس کورئیر”، “پنجاب آئل ملز”، اور دیگر شامل ہیں۔ ان کے علاوہ، “مولے صابن”، “گاجر صابن”، “شیزان جوس”، “کنگ بناسپتی”، “شان آٹا”، اور “پرل بناسپتی” جیسی مصنوعات بھی مارکیٹ میں نمایاں مقام رکھتی ہیں۔
ادویات کے شعبے میں “ادریس فارماسیوٹیکلز”، “ایف بی ہومیو کمپنی”، “لیکسو ہومیو کمپنی”، اور دیگر کمپنیاں بھی سرگرم ہیں۔ ان کمپنیوں کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان میں قادیانی اور صیہونی سرمایہ کاروں کے درمیان مشترکہ شراکت داری موجود ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں غیر ملکی سرمایہ کاری ایک عام بات ہے، لیکن اس بات کی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ آیا یہ سرمایہ کاری قومی مفادات کے مطابق ہے یا نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کاروباری اداروں کے مالکانہ ڈھانچے، سرمایہ کاری کے ذرائع، اور ان کے معاشی اثرات کا جائزہ لے۔
سیاسی حلقوں میں بھی اس معاملے پر تشویش پائی جاتی ہے۔ بعض سیاسی رہنماوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کاروباری اداروں کے پس منظر اور ان کے مقاصد کا جائزہ لیا جائے۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت آغاز ، ڈالر کی قیمت بھی گر گئی
حکومت پاکستان کی جانب سے ابھی تک اس معاملے پر کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم، عوامی سطح پر اس مسئلے پر بحث جاری ہے، اور لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت اس معاملے میں شفافیت اور احتیاط سے کام لے۔
اس خبر کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا پاکستان کی معیشت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے اثرات پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے؟ اپنے خیالات کا اظہار کریں۔