جمعرات,  30 جنوری 2025ء
لاہور ہائی کورٹ، جیلوں میں ہلاک قیدیوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹس طلب

لاہور(روشن پاکستان نیوز)  عدالت نے جیلوں میں ہلاک ہونے والے قیدیوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹس طلب کر لیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے جیلوں میں قیدیوں پر تشدد روکنے اور سہولیات کی فراہمی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 2 ہزار قیدیوں کی گنجائش والی جیل میں 6 ہزار 675 قیدی رکھے گئے ہیں۔ اور 2 ہزار 360 گنجائش والی سینٹرل جیل میں 3 ہزار 810 قیدی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔ اور قیدیوں کو جیلوں میں بھیڑ بکریوں کی طرح رکھا جاتا ہے۔ جبکہ انہیں ناکافی سہولیات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وکیل نے کہا کہ قیدیوں کو تحفظ اور سہولیات فراہم کرنا ملکی اور بین الاقوامی قوانین کا تقاضا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:صدر نے سندھ ہائی کورٹ کے 12 ایڈیشنل ججز کی منظوری دی

انہوں نے استدعا کی کہ عدالت جیل حکام کو قیدیوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے کا حکم دے۔

آئی جی جیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 2024 میں لاہور کی دونوں جیلوں میں مجموعی طور پر 68 قیدی ہلاک ہوئے۔ جن میں سے 49 قیدیوں کی طبی موت ہوئی اور ایک نے خودکشی کی۔

چیف جسٹ ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے کہا کہ لاہور میں خواتین کی الگ جیلوں کے علاوہ 3 جیلیں تعمیر کے آخری مراحل میں ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی چیزیں ہونے جا رہی ہیں۔ کل ہی اس حوالے سے اجلاس ہوا ہے۔

عدالت نے جیلوں میں ہلاک ہونے والے قیدیوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹس اور ان سے متعلق تمام دستاویزات طلب کر لیں۔ کیس کی سماعت 3 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

مزید خبریں