بیجنگ(روشن پاکستان نیوز) شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشنز ٹک ٹاک نے اعلان کیا ہے کہ اگر امریکی حکومت کی جانب سے ریلیف نہیں دیا گیا۔ تو 19 جنوری سے امریکہ میں ایپلی کیشن کی سروسز بند کر دی جائیں گی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس نے کہا ہے کہ اگر جوبائیڈن انتظامیہ نے ٹک ٹاک سے متعلق بنائے گئے قانون میں ایپلی کیشن کو ریلیف فراہم نہیں کیا۔ تو مجبوراً ایپلی کیشن سروسز 19 جنوری سے امریکہ میں بند کردی جائیں گی۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 19 جنوری تک ٹک ٹاک کے امریکی شیئرز کو کسی بھی امریکی شہری یا کمپنی کو فروخت کر دیئے جائیں۔ دوسری صورت میں کمپنی کو بند کردیا جائے گا۔
اسی قانون کے خلاف ٹک ٹاک نے امریکہ کی ٹرائل، اپیل اور سپریم کورٹ میں درخواستیں بھی دائر کی تھیں۔ تاہم اسے عدالتوں سے ریلیف نہیں ملا۔ امریکی حکومت کا بنایا گیا قانون کل 19 جنوری سے نافذ ہوجائے گا۔ امریکی صدر کے پاس اختیار ہے کہ وہ ٹک ٹاک کو 60 سے 90 دن کا ریلیف فراہم کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے نمٹنے کیلئے ٹرمپ حکومت کا ابتدائی 100 دن کا منصوبہ پیش
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کی مدت بھی کل 19 جنوری کو ہی ختم ہو جائے گی۔ اور 20 جنوری کو وہاں نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالیں گے۔
اگر حالیہ صدر جوبائیڈن کی جانب سے ٹک ٹاک کو ریلیف فراہم نہیں کیا گیا تو خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹوں بعد ہی ٹک ٹاک کو ریلیف دیں گے۔