هفته,  18 مئی 2024ء
ڈی جی ہیلتھ سروسز خیبر پختونخوا کی نااہلی اور غفلت کے سبب صوبے بھر کے ہسپتال عالمی بینک کے اپگریڈیشن پروگرام سے محروم

پشاور(روشن پاکستان نیوز)ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ہیلتھ سروسز خیبر پختونخوا کی نااہلی، غفلت اور بدعنوانی کے باعث خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں کو 64 ملین ڈالر مالیت کے ورلڈ بینک کے آپ گریڈیشن پروگرام اور صوبے کے ہسپتالوں اور بنیادی صحت کے منصوبوں کی بہتری کے حوالے سے عالمی بینک کے مجوزہ پروگرام سے محرومی کا سامنا کرنا پڑا یے۔

ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا ڈاکٹر شوکت علی کو 26 اپریل 2024 کو ڈی جی آفس کی سطح پر بدعنوانی، نااہلی، غفلت اور غیر قانونی تقرریوں اور تبادلوں میں ملوث ہونے کے الزامات پر انہیں عہدے سے معطل کر دیا گیا تھا۔

ڈاکٹر شوکت علی اور ان کے معاون ڈاکٹر ارشاد نے اپنی نااہلی، غفلت اور بدعنوان طرز عمل کی وجہ سے محکمہ صحت کے پی کے کو 64 ملین ڈالر مالیت کے مجوزہ ورلڈ بنک کے ہیلتھ امدادی پروگرام سے محروم کر دیا یہ پروگرام خیبر پختونخوا میں ہسپتالوں اور بنیادی صحت کے مراکز کی دیکھ اور انہیں اپگریڈ اور جدید سہولیات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

 

سابق ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا ڈاکٹر شوکت علی عالمی بینک کے زیر اثر ایک پروگرام کے سربراہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے تھے۔

خیبرپختونخوا میں ہسپتالوں اور بنیادی صحت کے مراکز کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ورلڈ بینک کا مجوزہ پروگرام کامیابی سے پنجاب اور دیگر صوبوں میں جاری ہے جس سے ہسپتالوں اور بنیادی صحت کے مراکز کو جدید سہولیات سے مزین کرنا تھا اس پروگرام ڈاکٹر شوکت اور ڈاکٹر ارشاد ان کیساتھ بظور پروگرام کوآرڈینیٹر متعین تھے۔

لیکن ان کی غفلت اور نااہلی کے باعث تاخیری حربوں کی وجہ سے یہ پروگرام شروع ہونے سے پہلے ہی تعطل کا شکار کر دیا گیا۔

اس پروگرام کے لیے ورلڈ بینک کی طرف سے مقرر کردہ اہداف ڈاکٹر شوکت علی اور ڈاکٹر ارشاد کی نااہلی، غفلت اور ناقص نیت کی وجہ سے حاصل نہیں ہو سکے کیونکہ PC-1 کے اہداف ہیلتھ سروسز ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا کی جانب سے ادویات کی خریداری سے متعلق حاصل کرنے میں ناکام رہے۔اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبےسابق ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا ڈاکٹر شوکت علی کی جانب سے تاخیری حربوں کی وجہ سے محکمہ پی ایل ڈی نے اعتراض اٹھایا اور بعد ازاں 2 ارب روپے کی ادویات کی خریداری میں بھی غفلت برتی گئی جو بعد ازاں تعطل کا شکار ہو گیا۔

مذکورہ منصوبہ عالمی بینک کی فنڈنگ ​​سے تیار کیا گیا تھا اور 64 ملین ڈالر مالیت کے اس منصوبے کے تعطل کیوجہ سے خیبر پختونخوا حکومت کو آپ مارک اپ بھی ادا کرنا ہو گا

 

ورلڈ بینک کا 64 ملین ڈالر کا پروگرام جو کہ خیبر پختونخوا میں ہسپتالوں اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، بند کر دیا گیا اور صوبے میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے ورلڈ بینک کے فنڈز سے صوبے کے ہیلتھ انفراسٹرکچر کو محروم کر دیا گیا۔

سابق ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا کی نااہلی اور نالائقی نے نہ صرف کے پی کے کے لاکھوں لوگوں کو جدید ترین صحت کی سہولیات سے محروم کر دیا ہے بلکہ محکمہ ہیلتھ سروسز کے دفتر میں بدعنوانی میں بھی ملوث رہے ہیں جس کی انکوائری اور تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ میڈیکل کالج کے لیے زمین کی خریداری اور ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا کے دفتر میں ٹرانسفر اور پوسٹنگ میں ان کی جانب سے بد عنوانی کے حولے سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

 

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ورلڈ بینک کا ہیلتھ انفراسٹرکچر کا منصوبہ ملک کے دیگر تین صوبوں میں کامیابی سے جاری ہے اور پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں درجنوں اسپتالوں کو اپ گریڈ کیا گیا ہے جبکہ خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کو عالمی بینک کے اس دو سالہ پروگرام سے محروم رکھا گیا ہے جو صوبے میں ہسپتالوں میں جدید سہولیات فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

 

خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے عالمی بینک کے پروگرام پر غفلت برتنے پر بھی اعلیٰ سطحی انکوائری کی سفارش کی گئی ہے جو کہ خیبر پختونخوا میں ہسپتالوں اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات سے صوبے کو محروم کرنے والے عوامل بارے تحقیقات مرتب کریں گے ۔

 

سابق ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا کی نااہلی اور غفلت نے نہ صرف صحت کے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو نقصان پہنچایا بلکہ صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوا کے 64 ملین ڈالر کے فنڈنگ پروگرام پر مارک اپ بھی ادا کرنا ہو گا ۔

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News