اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جنرل باڈی اجلاس کا اہم ترین مرحلہ خوش اسلوبی سے مکمل ہو گیا. پیر کو پارلیمنٹ ہاوس کے پریس لاونج میں پی آر اے پاکستان کی جنرل باڈی کا اجلاس صدر عثمان خان کی زیر صدارت ہوا جس میں سیکرٹری نوید اکبر چودھری نے ارکان کو ایجنڈا پڑھ کر سنایا اور پی آر اے کی گزشتہ دو سال کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ دی۔ صدر پی آر اے پاکستان عثمان خان نے دو سال کی مجموعی کارگزاری، کمیٹیوں کی پرفارمنس،اہم کامیابیوں اور عملی اقدامات کو اجلاس کے شرکاء کے سامنے رکھا،اجلاس میں موجودہ باڈی کی احتجاجی حکمت عملی، آزادی صحافت کے دفاع اور پی آر اے کے ہر فورم پر دوٹوک موقف کو کھل کر بیان کیا گیا جسے اجلاس کے شرکاء نے خوب سراہا، تربیتی سرگرمیوں کے ساتھ پی آر اے تنظیمی کارکردگی رپورٹ کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
اجلاس میں ممبران کے تلخ سوالوں کا پی آر اے کی قیادت نے خندہ پیشانی سے جواب دیئے، سب کا موقف سنا اور آئندہ کے لئے تنظیمی امور پر کاربند رہنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
صدر پی آر اے پاکستان عثمان خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صحافیوں کی جدوجہد مزید موثر مضبوط اور تسلسل کے ساتھ جاری رہے گی، پی آر اے کے صدر نے امید ظاہر کی کہ تنظیم کی آئندہ انے والی قیادت باہمی احترام، رواداری اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی مثبت روایات کو اگے بڑھائے گی.
پی آر اے باڈی نے تمام ممبران کا شکریہ ادا کیا اور نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا اور سینئرز کا شکریہ ادا کیا اور ممبران کے سوالوں کا جواب دیا۔
جنرل باڈی اجلاس میں تقریبا 106 ارکان نے شرکت کی جو ممبران کی کمٹمنٹ اور باڈی پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے۔
اجلاس میں سیکرٹری نوید اکبر نے. مختلف قراردادیں پیش کیں جو اتفاق رائے سے منظور کرلی گئیں، ان قراردادوں میں غزہ کے صحافیوں کے قتل پر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا، پیکا ترمیمی ایکٹ پر تحفظات کی قرارداد منظور کی گئی، میڈیا ملازمین اور صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور برطرفیوں کی مذمت کی گئی جبکہ آزادی صحافت اور آئین پاکستان پر عملدرآمد اور پارلیمان کی بالادستی کو یقینی کی بنانے کی قرار داد منظور کی گئی۔
سیکرٹری پی آر اے پاکستان نوید اکبر کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں معزز رکن طارق ورک کے ساتھ پولیس گردی،معززرکن رفیع بھٹہ کو اغوا کرنے اور جان سے مارنے، دھمکانے، ڈرانے جیسے بزدلانہ واقعات سمیت معزز رکن سیکرٹری پریس کلب نیر علی سمیت سینئر خواتین صحافیوں کے خلاف پیکا کے کالے قانون کے تحت بے بنیاد و غیر قانونی مقدمے کے اندراج کی شدید مذمت کی گئی. فورم نے غیر قانونی مقدمے کے فوری خاتمے اور خلاف ضابطہ اور بدنیتی پر مبنی ایف آئی آر کا اندراج کرانے والے اور سہولت کاری کرنے والے ایف آئی اے حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔اجلاس میں سینیئر رکن پی آر اے شہریار خان کے گھر چوری کی واردات اور پولیس کے عدم تعاون پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ، وزیر. مملکت داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو فوری کارروائی کرنے پر زور دیا گیا.
پی آر اے کی جنرل کونسل نے اہم فیصلے لیتے ہوئے فنڈز کے قیام پر طویل بحث و مباحثہ کے بعد ووٹنگ کرائی گئی اور 106 ارکان کی موجودگی میں 100 ارکان نے اکثریتی رائے سے معزز ممبران پی آر اے کی فلاح و بہبود کے لیے تنظیم پر فنڈز جمع کرنے پر عائد پابندی ختم کرنے کی باضابطہ منظوری دیدی.
اجلاس میں آئین میں ترامیم بھی منظور کی گئیں جن میں واک آؤٹ کمیٹی کے چیئرمین علی شیر نے تجویز دی کہ پی آر اے باڈی منتخب ہونے کے ایک ماہ بعد واک آؤٹ سمیت تمام کمیٹیوں کی تشکیل یقینی بنائے گی.باڈی اور کمیٹیوں کی کارکردگی کی سہہ ماہی رپورٹس ممبران کے سامنے پیش کی جائیں گی، پی آر اے آئین کے رولز بنانے کا کام بھی فوری شروع کیا جائے گا جس کی جنرل باڈی نے منظوری دیدی ہے۔
جنرل باڈی اجلاس میں ممبران نے ووٹر لسٹ کی اسکروٹنی کا کام نہ ہونے پر خدشات کا اظہار کیا گیا جس پر ارکان کے خدشات کو نہ صرف دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی بلکہ طے پایا کہ ہر نئی باڈی 6 ماہ کے اندر اسکروٹنی اور نئے ممبران کے اندراج کے عمل کو مکمل کرے گی.اس مقصد کے لئے کمیٹی کے قیام کی منظوری بھی دی گئی.
سیکرٹری خزانہ اصغر چودھری نے اجلاس میں فنانس رپورٹ پیش کی جس کی منظوری دیدی گئی جبکہ باڈی کی دو سالہ کارکردگی پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا گیا اور آزادی صحافت اور قانون سازی میں عملی کردار کو سراہا گیا، تنظیمی ڈھانچہ اور سہولیات میں انقلابی اقدامات، پی آر اے کی قومی سطح پر وسعت، کمیٹیوں کی تشکیل، ڈیجیٹلائزیشن کمیٹی، ویمن کمیٹی، انتظامی کمیٹی، ڈسپلن کمیٹی، واک آؤٹ کمیٹی، آئین کے جائزہ کمیٹی کی کارکردگی بھی شرکاء کے سامنے رکھی گئی ۔
اجلاس میں آئندہ الیکشن کے انعقاد کے لیے تین رکنی کمیٹی کی تشکیل کا اختیار پی آر اے باڈی کو دیا گیا ہے اس بات کی بھی منظوری دی گئی ہے کہ باڈی کے فیصلوں پر نظرثانی یا کسی قسم کا ردوبدل الیکشن کمیٹی کا اختیار نہیں ہوگا،
اجلاس میں پی آر اے پاکستان نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی، ڈائریکٹر جنرل. میڈیا قومی اسمبلی ظفر سلطان اور ڈائریکٹر میڈیا سینیٹ اسد مروت سمیت دونوں سیکرٹریٹ کے بھرپور تعاون پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تشکر کا اظہار کیا ۔
پی آر اے پاکستان اپنے معزز ممبران کی اجلاس میں بھرپور شرکت اور بھرپور اعتماد پر شکر گزار ہے۔
اجلاس میں بانی چیئرمین پی آر اے حافط طاہر خلیل ،پریس گیلری کے اہم عہدوں پر رہنے والے سینیئر صحافی فاروق اقدس،سابق صدر صدیق ساجد ،بہزاد سلیمی، سابق سیکریٹری پی آر اے آصف بشیر چودھری ،. محترمہ نوشین یوسف سہیل خان، عرفان ملک ، انتظار حیدری ، آصف شاہ ، زاہد مشوانی ، زاہد عباسی ، شکیل اعوان، ناصر نقوی سمیت دیگر معزز اراکین نے بھی پی آر اے عہدیداروں کی دو سالہ کاکردگی پر اپنی آراء، تجاویز اور سوالات کے زریعے اجلاس میں اپنی بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا۔