اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چودھری قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور ڈویژن کے اجلاس میں بجلی کے بلوں پر لگنے والے ٹیکسزپر حیران رہ گئے۔
رکن قومی اسمبلی محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس ہوا۔وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ایف بی آر کیلئے پاور سیکٹر کے ٹیکس کلیکشن ایجنٹ ہیں، تمام صارفین کیٹیگریز پر 18 فیصد جی ایس ٹی عائد ہے، 500 روپے سے 20 ہزارکے بل پر 10 سے 12 فیصد انکم ٹیکس عائد ہے، 25 ہزار کے بل پر 7.5 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد ہے، اس کے علاوہ 4 فیصد مزید ٹیکس بھی عائد ہے۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے اجلاس کو بتایا کہ بجلی صارفین کے بلوں پر ٹیکسوں کا بوجھ ہے، بجلی بلوں سے ٹیکسوں کی مد میں 860 ارب روپے سالانہ حاصل ہوتے ہیں۔سیکرٹری پاور کا کہنا تھا ان ایکٹو کنزیومرز سے 7.5 فیصد اضافی سیلز ٹیکس لیا جاتا ہے، 1.5 فیصد الیکٹرسٹی ڈیوٹی 35 سے 60 روپے پی ٹی وی فیس لی جاتی ہے، گردشی قرضے پر الگ سے ایک اجلاس ہونا چاہئے۔
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا کہ حیرانی ہے بجلی صارفین پر سات قسم کے ٹیکس ہیں۔سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ بجلی چوری مہم سے 96 ارب روپے کی بچت ہوئی، بجلی چوری کے خلاف مہم ستمبر 2023 میں شروع ہوئی تھی، پاور سیکٹر کو سرکاری کنٹرول میں رکھنے کا پروگرام نہیں، نجکاری کمیشن پاور سیکٹر کے اداروں کی نجکاری پر کام کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی جب نجکاری ہوئی نقصانات 35 فیصد تھے آج 15 فیصد پر آ چکے ہیں، ڈسکوز کے بجلی نقصانات ساڑھے 16 فیصد سے زیادہ ہیں۔وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ بجلی کمپنیاں چوری روکنے کیلئے سٹاف مانگ رہی ہیں، ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہاں کتنا عملہ درکار ہے۔