جمعه,  25 اکتوبر 2024ء
پنشن اسکیم میں مجوزہ ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پنشن اسکیم میں مجوزہ ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں
نجی ٹی وی کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری نوکری کرنے والےکوپنشن ملے گی یا تنخواہ ملے گی جبکہ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ نوکری کرنے پرصرف ایک محکمے سے پنشن ملے گی

مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازم میاں اوربیوی کی ریٹائرمنٹ کے بعد کسی ایک کے فوت ہونے پر دونوں کی پنشن ملے گی۔
مجوزہ ترامیم کے مطابق پنشنر کی وفات کے 10 سال بعد تک اس کی فیملی کوپنشن مل سکے گی جبکہ حادثاتی طور پر ریٹائر ہونےوالے سرکاری ملازم کو 60 سال کی عمر تک پنشن ملے گی۔

مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازم کی وفات کی صورت میں اس کی فیملی کو 25 سال تک پنشن ملے گی، پنشنرزکے بچے جسمانی یا ذہنی معذور ہونے کی صورت میں عمربھرپنشن حاصل کریں گے۔

مجوزہ ترامیم کے مطابق مسلح افواج کے ملازمین کی رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اور سول آرمڈ فورسز سے رضا کارانہ ریٹائرمنٹ پر پنشن سے 3سے 20 فیصدسالانہ کٹوتی ہوگی۔

مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازم کو ریٹائرمنٹ پر آخری 2 سال کی بنیادی تنخواہ کے اوسط کا 70 فیصد پنشن ملے گی، سرکاری ملازمین 25 سال نوکری کے بعدرضاکارانہ طورپر ریٹائر ہوسکیں گے، قبل از وقت رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر 60سال کی عمر تک سالانہ پنشن سے کٹوتی ہوگی۔
مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہےکہ رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر 60 سال تک پہنچنے پرپنشن سے ہر سال 3 سے20 فیصد تک سالانہ کٹوتی ہوگی۔
مجوزہ ترامیم کے مطابق پنشن میں سالانہ اضافہ ریٹائرمنٹ کے وقت ملنے والی پنشن کی بنیاد پر ہی ملے گا، پنشن میں سالانہ اضافہ علیحدہ رقم کےطورپر شمار ہوگا۔

مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ پے اینڈ پنشن کمیشن ہر تین سال بعد بیس لائن پنشن کا جائزہ لے گا، پنشن میں سالانہ اضافہ دوسال کی اوسط مہنگائی کے 80 فیصدکے برابر ہوگا۔

پنشن اسکیم میں ترامیم وزارت خزانہ، دفاع اور وزارت داخلہ کی مشاورت سے تیار کی گئیں۔

مزید پڑھیں: گوجرانوالہ،رجسٹرڈ صنعتی ورکرز کو پنشن بک کی تقسیم کا عمل شروع

مزید خبریں