اتوار,  16 مارچ 2025ء
شکر کرو میں نے تمہیں ہتھکڑی نہیں لگوا دی/ مریم نواز قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

آپ ہیں یہاں کے ایم ایس؟
آپ کو کچھ نہیں پتا یہاں کیا ہو رہا ہے ؟
فارغ کریں جی نوکری سے انہیں
شکر کریں آپ کو میں نے ہتھ کڑی نہیں لگوا دی

یہ ہے وہ مقبول و مشہور فکرے جو آج کل وائرل ہو رہے ہیں۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنہیں اپنے والد نواز شریف اور چچا شہباز شریف کی طرح کام کرنے کا نشہ ہے اور گزشتہ ایک سال کے دوران بہت سے ایسے کام شروع کیے گئے ہیں حکومت پنجاب کی جانب سے جو آنے والے وقتوں میں عوام کے لیے بڑے کار آمد اور مفید ثابت ہوں گے
یہ جو لائنیں میں نے اوپر رقم کی ہیں جو مریم صاحبہ نے سرکاری ہاسپٹل کے وزٹ کے دوران حکومتی اہلکاروں، ڈاکٹرز اور ہسپتال انتظامیہ کے سامنے ایم ایس سے کہیں۔
اس پر دو طرح کے متضاد آراء سامنے آئیں
معروف ڈاکٹر جاوید اقبال نے بڑے ٹھنڈے اور دھیمے انداز سے مریم نواز کو سمجھانے کی کوشش کی کہ اس طرح کے رویے سے ،اس طرح کے طرز حکمرانی سے اداروں کے معاملات ٹھیک نہیں ہوتے۔اس طرح ڈاکٹرز میں خوف کی لہر دوڑے گی اور وہ نوکری چھوڑ کر دوڑ جائیں گے۔ اور ایک وی لاگر نے یہ بھی کہا کہ یہ پڑھے لکھے لوگ ہیں ڈاکٹر حضرات، ان سے طریقے سے بات کرنی چاہیے۔ اس طرح کے رویے سے ڈاکٹروں میں کام کے دوران اعتماد کا فقدان ہوگا

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کو ایم ایس کے ساتھ ایک علیحدہ میٹنگ کرنی چاہیے تھی اور ان سے معاملات جاننے چاہیے تھے
کیا سادہ ہیں ڈاکٹر صاحب۔
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
اپ یہ چاہتے ہیں کہ مریم صاحبہ اس ڈاکٹر سے پوچھتی کہ ہسپتال میں مریضوں کے ساتھ اگر اچھا سلوک نہیں ہو رہا تو اس کی وجہ کیا ہے؟
وہ ایم ایس سے جانتیں کہ جو مریضوں کے لیے دوائیاں کروڑوں روپے کی سرکاری ہسپتالوں میں حکومت پنجاب کی طرف سے دی جا رہی ہیں وہ حقداروں تک کیوں نہیں پہنچتیں؟ اور کیوں باہر ہی بیچ دی جاتی ہیں؟ وہ ایم ایس سے یہ بھی پتہ لگاتیں کہ سرکاری ہسپتال میں جو کہ عوام کی ملکیت ہوتے ہیں اس میں ڈاکٹروں کا مستحق اور نادار مریضوں کے ساتھ اتنا ظالمانہ/ بے حسی کا اور مجرمانہ غفلت کا رویہ کیوں ہوتا ہے؟ علیحدہ ملاقات میں وہ ایم ایس سے یہ بھی جان لیتیں کہ کس طرح ڈاکٹروں کی غفلت سے بے شمار ایسے مریض جن کی زندگی ابھی باقی ہوتی ہے وہ جہان فانی سے ملک عدم کیوں کوچ کر جاتے ہیں ؟
یہ تو ہو گئی مجرمانہ غفلت اور جو یہ جرائم سر درد کرتے ہیں ڈاکٹرز، جس میں جان بوجھ کر پیسے کمانے کی خاطر غلط آپریشن کر دینا
غلط تشخیص کرنا
اپنی لیباٹریوں سے مریضوں کے ہزاروں روپے کے ٹیسٹ کروانا اور ایم ایس انہیں ہر غفلت/ ہر جرم/ ہر کرپشن کا بڑا شافی جواب دیتا جیسا کہ ہر جرم کرنے والے شخص کے پاس ہوتا ہے
یہ ایم ایس، یہ ڈاکٹرز، سپیشلسٹ، یہ مریضوں کو تو جانوروں جتنی اہمیت بھی نہیں دیتے جتنا کہ یورپی اور بیرونی ممالک میں ایک جانور کو اور ایک پرندے کو حقوق دیے جاتے ہیں وہ یہاں ہمارے ملک کے خداداد پاکستان میں جیتے جاگتے ،سانس لیتے، اشرف المخلوقات انسانوں کو بھی میسر نہیں ہیں
میں ان سب لوگوں کو بتاتا چلوں جنہوں نے مریم نواز کے اس عمل پر تنقید کی ہے کہ مریم نواز ،نواز شریف کی بیٹی ہے، شہباز شریف کی بھتیجی ہیں۔ ان کا اس خاندان سے تعلق ہے جنہوں نے اس ملک پر حکمرانی کی اور عوام کے لیے کام کیا ہے۔ انہوں نے آتے ہی کہا کہ آپ کو نہیں پتہ ایم ایس صاحب کے ہسپتال میں کیا ہو رہا ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ میڈم وزیراعلی سب جانتی ہیں کہ وہاں کیا ہو رہا تھا حکمرانوں کے اپنے بھی ذرائع ہوتے ہیں۔ ہر ادارے سے انہیں خبریں پہنچ رہی ہوتی ہیں اچھی اور بری۔
وزیراعلی مریم نواز کوئی ریوڑیوں اور مونگ پھلیاں نہیں بیچتی کہ انہیں کچھ پتہ نہ ہو اور دوسری جو بات کی گئی کہ کہ یہ ڈاکٹر حضرات پڑھے لکھے لوگ ہیں اس طرح کے انداز گفتگو سے وہ ذلت محسوس کریں گے۔ ایم ایس صحیح طریقے سے کام نہ کر پائیں گے
تو جناب صحیح طریقہ وہی ہے جو اپنایا گیا اور اسے شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس کو مریم نواز نے وہاں ہتھ کڑی نہیں لگوائی۔ یہ پڑھے لکھے لوگ ہیں لاکھوں روپیہ مہینہ کماتے ہیں۔ ان کا ایک مقام ہے مرتبہ ہے۔ گھر؟ گاڑیاں جائیدادیں ہیں۔ یہ اگر عوام کے ساتھ ظلم نہ بھی کریں تب بھی اس ایک جاب سے ان کی نسلیں سکون سے زندگی گزار سکتی ہیں لیکن یہ پڑھے لکھے لوگ جب کرپشن کرتے ہیں یا ان کی ناک کے نیچے ان کا سٹاف کرپشن کرتا ہے اور یہ اس کا کچھ نہیں بگاڑ پاتے تو وہ دکھ کے لمحات ہوتے ہیں عوام کے لیے
میرے جیسے ایک عام آدمی کے لیے کرپشن کرنے کے تو چلو کئی جواز ہوں گے لیکن یہ جو کروڑ پتی ڈاکٹرز ہیں ان کی حوص اور دولت کے حرص کیوں ختم نہیں ہوتی؟ یہ بڑے ظالم لوگ ہیں میں پرسنلی ان کو جانتا ہوں میرے اپنے بھی روابط ہیں ایسے عہدوں پر فائز لوگوں سے
ایک ایم ایس نے تو میرے سامنے اقرار کیا تھا کہ ڈاکٹروں کی غفلت سے اکثر اوقات مریض جان کی بازی ہار جاتے ہیں اور جب لواحقین ہسپتال میں شور شرابہ کریں تو ہمیں مجبورا ڈاکٹروں کا ساتھ دیتے ہوئے انہی کے خلاف ایف ائی آر درج کروانا پڑتی ہے اور وہ ایم ایس اس بات پر بہت شرمندہ تھے اور کہتے تھے کہ یہ ہماری مجبوری ہے ہم کیا کریں ہم نے ہسپتال کا کام چلانا ہے
اس ڈاکٹر کی نوکری سے برخاستگی کے بعد بے شمار ڈاکٹرز کے دلوں میں جو خوف بیٹھے گا اس سے وہ کچھ عرصہ تک تو بندے کے پتر بن کے کام کریں گے ہمیشہ کے لیے نہ سہی لیکن چند دنوں کے لیے تو انسان بنیں گے
مریم نواز ایسے ہی کرو ان لوگوں کے ساتھ
مریم نواز جھانسی کی رانی بن جاؤ

مزید خبریں