اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) مذاہب کے کردار اور امن و ترقی کے درمیان ایک لازم و ملزوم تعلق ہے کیونکہ کوئی بھی معاشرہ ہم آہنگی، انصاف اور باہمی احترام کی بنیادوں کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ اس تعلق کو عالمی اہمیت حاصل ہے، خصوصاً پاکستان کے لیے ، جہاں مذاہب کے درمیان تفریق کو ختم کرنے، باہمی تعاون کو فروغ دینے ، پائیدار ترقی اور مساوی ترقی کی راہ ہموار کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائےپلاننگ، ڈویلیپمنٹ اینڈ اسپیشل انیشی ایٹیو احسن اقبال نے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے زیر اہتمام منعقدہ بین الاقوامی سیمینار ’’امن، ہم آہنگی اور انصاف کے فروغ میں مذاہب کا کردار‘‘ کے افتتاحی سیشن میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے ڈاکٹر تمارا سون پروفیسر ایمریٹا، جارج ٹاؤن یونیورسٹی واشنگٹن ڈی سی، خورشید ندیم چیئرمین رحمت اللعالمین اتھارٹی (این آر کے این اے)، آئی پی ایس کے بانی اور سرپرست اعلیٰ پروفیسر خورشید احمد، اور چئیرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن نے خطاب کیا۔
تقریب میں بڑےمذاہب کی نمائندگی کرنے والے ممتاز بین الاقوامی اور مقامی مقررین، علماء، مذہبی رہنماؤں، پالیسی سازوںاور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی اور انسانیت کو درپیش بڑے چیلنجوں سے نمٹنے میں مذاہب کے کردارکو اجاگر کیا جا سکے۔
یہ سیمینار علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، اسلام آباد، یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور، گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ، دی اسلامک فاؤنڈیشن، یو کے اور مارک فیلڈ انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن، یو کے کے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔
سیمینار میں احسن اقبال نے مذہبی روایات کی دیرپا اہمیت کو اجاگر کیا، اور اس کے انسانیت کی عزت، عدم تشدد، اور ہمدردی کے عالمی اصولوں کو اہمیت دی۔ اسلام، عیسائیت، یہودیت، ہندو مت، بدھ مت، اور سکھ مت کی تعلیمات سے استفادہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ مشترکہ اقدار ہم آہنگ اور ترقی پذیر معاشروں کو بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ تاہم، انہوں نے بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور نفرت پر تشویش کا اظہار کیا، جو انتہاپسندی کو فروغ دیتی ہے اور ہم آہنگی اور شمولیتی سوچ کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔ انہوں نے صبر اور برداشت پر مبنی بیانیہ کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح 30 سے 7 فیصد پر آگئی، احسن اقبال کا دعویٰ