وفاقی حکومت کی جانب سے ماضی کے مقابلے زیادہ سرکاری اخراجات کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران قومی قرضوں میں 59 فیصد اضافہ ہوا۔
اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، حکومت نے مالی سال 2024 میں جولائی سے فروری تک 3.395 ٹریلین روپے کا قرضہ لیا۔
گزشتہ سال کے قرضوں کا موازنہ کریں تو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران ملکی قرضہ 2.136 ٹریلین روپے تھا جو اس سال 59 فیصد اضافے سے 3.395 ٹریلین روپے ہو گیا ہے۔
بجٹ کے لیے قرض لینے میں خاطر خواہ اضافہ کریڈٹ کی فراہمی میں ایک بہت بڑا اضافہ ہے، جس نے اس مدت کے دوران ہدف سے اوپر کی آمدنی کے مثبت اثرات کو بڑھایا۔
فنانس ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے دسمبر 2024 تک سود کے اخراجات تقریباً 4.2 کھرب روپے تھے، اس رقم کا 88 فیصد ملکی قرضوں پر سود تھا۔
رواں مالی سال کے دوران 22 فیصد پالیسی ریٹ کے باعث سود کی ادائیگیوں کا حجم بڑھ رہا ہے، حکومت بینکوں سے 20 فیصد سے 21 فیصد تک شرح سود پر قرض لے رہی ہے جس کی وجہ سے قومی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے اخراجات کو معقول بنانے کی کوششوں کی وجہ سے فیڈرل پرائمری سرپلس 1.5 ٹریلین روپے تھا لیکن اس سرپلس کے باوجود 2.7 ٹریلین روپے کا مالیاتی خسارہ برقرار رہا۔
وزارت خزانہ کے مطابق وفاقی مالیاتی خسارے کے لیے تقریباً 77 فیصد فنانسنگ ڈومیسٹک سروسز جبکہ 23 فیصد بیرونی ذرائع سے حاصل کی گئی۔
مالی سال 2024 کے پہلے 8 مہینوں میں حکومت کی طرف سے قرضہ تقریباً پورے مالی سال 2023 کے کل قرضے کے برابر تھا جو 3.7 ٹریلین روپے تھا جبکہ 2022 میں قومی قرضہ 3.133 ٹریلین روپے تھا۔