منگل,  30 دسمبر 2025ء
2025 میں اسرائیل نے کتنے اسلامی ممالک پر حملے کیے؟ تازہ ترین رپورٹ جاری
2025 میں اسرائیل نے کتنے اسلامی ممالک پر حملے کیے؟ تازہ ترین رپورٹ جاری

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) امریکا کے آزاد ڈیٹا مانیٹرنگ ادارے ایکلِڈ (ACLED) کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2025 کے دوران اسرائیل نے دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں بیرونِ ملک سب سے زیادہ فوجی حملے کیے۔

رپورٹ کے مطابق ان کارروائیوں کا دائرہ فلسطین سے لے کر ایران، لبنان، شام، یمن اور قطر تک پھیلا ہوا ہے، جبکہ سب سے زیادہ جانی نقصان غزہ میں ریکارڈ کیا گیا۔

الجزیرہ کے مطابق عالمی تنازعات پر ڈیٹا مرتب کرنے والے معتبر ادارے ایکلِڈ نے اسرائیل کو 2025 میں دنیا میں سب سے زیادہ غیر ملکی فوجی کارروائیاں کرنے والا ملک قرار دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم جنوری سے 5 دسمبر 2025 تک اسرائیل نے کم از کم 10 ہزار 631 فوجی حملے کیے، جو ایک سال کے دوران کسی بھی ملک کی جانب سے سب سے زیادہ کارروائیاں ہیں۔ اس سے قبل 2024 میں اسرائیل نے بڑے حملوں کے ساتھ ساتھ بعض محاذوں پر محدود سطح کی کارروائیاں بھی جاری رکھیں۔

ایکلِڈ کے مطابق 2025 کے دوران اسرائیل نے کم از کم چھ ممالک—فلسطین، ایران، لبنان، شام، یمن اور قطر—کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے بحری بیڑوں پر تیونس، مالٹا اور یونان کے علاقائی پانیوں میں بھی حملے کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے فضائی اور ڈرون حملوں، گولہ باری، میزائل حملوں، ریموٹ دھماکوں اور دیگر مسلح کارروائیوں کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا۔ تاہم، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے فلسطینیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں، گھروں کی مسماری اور روزانہ کی چھاپہ مار کارروائیوں کو اس ڈیٹا میں شامل نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ہمارا ملک امریکا، اسرائیل اور یورپ کے ساتھ حالت جنگ میں ہے: ایرانی صدر

سب سے زیادہ حملے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں کیے گئے، جہاں اسرائیلی فورسز نے مجموعی طور پر 8 ہزار 332 کارروائیاں کیں۔ ان میں سے صرف غزہ میں 7 ہزار 24 اور مغربی کنارے میں 1 ہزار 308 حملے ریکارڈ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 2025 میں غزہ میں 25 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور کم از کم 62 ہزار زخمی ہوئے۔

اسرائیل نے 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کی سینکڑوں بار خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 400 فلسطینی جاں بحق اور 1 ہزار 100 زخمی ہوئے۔ اس سے قبل جنوری میں ہونے والی جنگ بندی بھی اسرائیل کی جانب سے مارچ تک ختم کر دی گئی تھی۔

لبنان میں اسرائیل نے 1 ہزار 653 حملے کیے، جو اوسطاً روزانہ تقریباً پانچ بنتے ہیں۔ حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے باوجود جنوبی لبنان، وادی بقاع اور بیروت کے مضافاتی علاقوں تک اسرائیلی حملے جاری رہے، جبکہ جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کی موجودگی بھی برقرار رہی۔

ایران کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے 200 طیاروں کے ذریعے بڑے پیمانے پر حملے کیے، جن میں جوہری، فوجی اور انفرااسٹرکچر تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ 12 روزہ جھڑپوں کے دوران رہائشی علاقوں پر بھی حملے ہوئے، جبکہ 22 جون کو امریکا بھی اس کارروائی میں شامل ہو گیا۔ اسرائیل نے ایران کے 31 میں سے 28 صوبوں میں کم از کم 379 حملے کیے۔

یمن میں اسرائیل نے حوثیوں کے خلاف کم از کم 48 حملے کیے۔ 28 اگست 2025 کو صنعاء میں حوثی حکومت کے اجلاس کو نشانہ بنایا گیا، جس میں وزیر اعظم احمد الرہوی سمیت کئی سینئر حکام ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ صنعاء ایئرپورٹ، حدیدہ بندرگاہ اور بجلی گھروں پر بھی حملے کیے گئے۔

9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملہ کیا، جہاں غزہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات جاری تھے۔ اس حملے میں چھ افراد جاں بحق ہوئے، تاہم حماس کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی۔ بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے لیے سیکیورٹی ضمانت سے متعلق ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2025 کے دوران غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے فریڈم فلوٹیلا پر بھی متعدد حملے کیے گئے۔ مئی میں مالٹا کے قریب، ستمبر میں تیونس کی بندرگاہ اور بعد ازاں یونان کے ساحل کے نزدیک امدادی کشتیوں پر ڈرون حملے رپورٹ ہوئے۔

ایکلِڈ کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار مصدقہ رپورٹس پر مبنی ہیں، تاہم تنازعاتی علاقوں میں رپورٹنگ کی محدود رسائی کے باعث اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

مزید خبریں