لاہور(روشنن پاکستان نیوز) پنجاب میں کسانوں سے گندم کی خریداری اب تک شروع نہ ہوسکی، جس پر کسان سراپا احتجاج ہیں، جب کہ پاکپتن میں پاسکو عملے کا سرکاری باردانہ وہاڑی میں بیچنے کا انکشاف ہوا ہے۔
پنجاب کے کسان سرکار کی جانب سے گندم نہ خریدنے پر سراپا احتجاج ہیں، اور دوسری طرف پاکپتن میں پاسکو عملے کی جانب سے سرکاری باردانہ وہاڑی میں بیچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ جس کے بعد انتظامیہ نے پاسکو سینٹر انچارج کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔
اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن نعیم بشیر نے پاسکو سینٹر چک نور محمد پر چھاپہ مارا تو یہ بات سامنے آئی کہ پاسکو عملہ سرکاری باردانہ وہاڑی میں فروخت کررہا ہے۔چھاپے کے وقت پروجیکٹ منیجر ممتاز باجوہ اور سینٹر انچارج مدثر نواز موقع سے فرار ہوگئے۔
اسسٹنٹ کمشنر نے وہاڑی سے لائی گئی گندم کے 5 ٹرالر برآمد کرکے سرکاری تحویل میں لے لیے۔ واقعہ کا مقدمہ پاسکو سینٹر انچارج مدثر نواز کیخلاف درج کیا گیا۔ سینٹر انچارج باردانہ کسانوں کو دینے کی بجائے مڈل مین کو فروخت کررہا تھا۔
مزید پڑھیں: حکومت کی ناقص گندم پالیسی،کسانوں کادھرنےکااعلان
واضح رہے کہ گندم خریداری بحران کے معاملے پر گزشتہ روز پنجاب کے وزیر خوراک بلال یاسین کا کہنا تھا کہ گندم کی امپورٹ کے معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جس کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے گا۔
ایک روز قبل ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ چھوٹے کسانوں کو سبسڈی دینے کے معاملے پر تجاویز آگے نہ بڑھ سکیں، گندم پالیسی پر صرف ایک لاکھ 20 ہزار کسان پورا اترتے ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا تھا کہ حکومت کسانوں کو چند سو روپے فی من سبسڈی دینے پر غور کر رہی ہے، پالیسی پر پورا اترنے والوں کو سبسڈی دی جائے تو 5 ارب سے زائد بنتی ہے، سبسڈی دینے سے کسانوں کے احتجاج کا معاملہ ختم نہیں ہورہا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت پالیسی کے مطابق 10 فیصد نمی کے ساتھ گندم خریدنے پر تیار ہے۔ پنجاب میں کسی بھی ضلع میں 10 فیصد نمی والی گندم موجود نہیں، بارشوں کے باعث گندم میں نمی کا تناسب 16 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔