کراچی(روشن پاکستان نیوز) میں ہیوی ٹریفک کے خلاف شہریوں کا پارہ ہائی ہو گیا ہے، جس کے بعد شہریوں نے معاملات اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے متعدد مال بردار ٹرکوں اور واٹر ٹینکر کو آگ لگا دی ہے۔ جس کے بعد واٹر ٹینکر ایسوسی ایشن نے شہر میں پانی کی سپلائی روک دی ہے۔ ٹرانسپورٹرز کی جانب سے بھی اہم شاہراہوں پر دھرنا دے دیا گیا ہے۔
آل پاکستان ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے نیشنل ہائی وے، حب ٹول پلازہ اور سپر ہائی وے پر دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ کراچی میں ایک سازش کے تحت گاڑیاں جلائی جارہی ہیں۔ جس کے بعد ٹرانسپورٹرز نے کراچی کے داخلی راستے بند کردیے۔
ٹرانسپورٹرز کے دھرنے کے باعث پورٹ قاسم، حب چوکی اور نیو سبزی منڈی کے مقام پر سڑک بند کی گئی ہے، جبکہ پورٹ قاسم چورنگی بھی ٹریفک کے لیے بند ہے۔ شاہراہیں بند ہونے سے دیگر شہروں سے کراچی آنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لانڈھی اور کورنگی کے علاقوں میں نامعلوم افراد کی جانب سے تین مال بردار ٹرکوں کو آگ لگانے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ پولیس کے مطابق کورنگی نمبر 6 میں ایک ٹرک جبکہ لانڈھی میں دو ٹرکوں کو آگ لگا کر ملزمان فرار ہوگئے۔
پولیس کے مطابق آگ لگنے والے ٹرکوں پر مختلف اقسام کا مال لدا ہوا تھا، تاہم واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ فائر بریگیڈ کی ایک گاڑی موقع پر پہنچ کر آگ بجھانے میں مصروف ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ ٹرک قائد آباد داؤد چورنگی سے کورنگی کراسنگ جا رہے تھے۔
الکرم اسکوائر کے قریب بھی نامعلوم افراد نے مال بردار ٹرالر جلانے کی کوشش کی، لیکن علاقہ پولیس اور عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ پر فوری قابو پا کر ٹرالر جلنے سے بچا لیا گیا۔
سرجانی ٹاؤن میں بھی عبداللہ موڑ کے قریب نامعلوم افراد نے واٹر ٹینکر کو آگ لگا دی، موٹر سائیکل سوار تین نامعلوم افراد نے واٹر ٹینکر کو روکا اور پیٹرول ڈال کے آگ لگائی، جس پر ڈرائیور نے چھلانگ لگا کر جان بچائی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھری نفری پہنچ گئی۔
ڈمپر اینڈ آئل ٹینکر ایسوسی ایشن ک کی شہر کے داخلی و خارجی راستے بند کرنے کی دھمکی
ڈمپر اینڈ آئل ٹینکر ایسوسی ایشن نے شہر میں احتجاج کا اعلان کر دیا۔ ایسوسی ایشن کے رہنما لیاقت محسود کا کہنا ہے کہ ہم اپنی گاڑیاں کھڑی کر کے شہر کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیں گے اور سڑکوں پر اپنی ٹرانسپورٹ کھڑی کر کے احتجاج کریں گے۔
لیاقت محسود نے مزید کہا کہ احتجاج میں پندرہ مختلف ٹرانسپورٹر ایسوسی ایشنز شامل ہوں گی۔ صدر ڈمپر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ڈمپر کے شہر میں داخلے کی اجازت عدالت سے حاصل ہے، اور دن میں ترقیاتی کاموں، ملبہ اٹھانے، ریت اور مٹی کی سپلائی کے لیے ڈمپر ضروری ہیں۔
صدر ڈمپر ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ اگر ڈمپرز کو رات میں چلایا جائے تو شہریوں کی نیند متاثر ہوگی۔ لیاقت محسود نے الزام لگایا کہ رات کے وقت ٹرانسپورٹ کو آگ لگائی گئی، جس کی ذمہ داری کون لے گا؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری موٹر سائیکل سواروں سے کوئی دشمنی نہیں ہے، لیکن اگر کوئی گاڑی حادثہ کرتی ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، ناکہ پورے سیکٹر کو بند کر دیا جائے۔
دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ عثمان غنی نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت جاری کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور آگ لگانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پولیس حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ ملزمان کا سراغ لگایا جا سکے۔
حادثات میں مزید ہلاکتیں
دوسری جانب ہاکس بے مشرف کالونی کے قریب تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائکل سوار محمد صدیق جاں بحق ہوگیا۔
متوفی کے بھائی نے بتایا کہ محمد صدیق اپنے گھر سے نوکری پر جا رہا تھا، محمد صدیق کنسٹرکشن کمپنی میں سپروائزر کی نوکری کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں تیز رفتار ڈمپرز موت بانٹ رہے ہیں۔
ڈمپرڈرائیور حادثے کے بعد فرار ہوگیا ہے جبکہ پولیس نے ڈمپر اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ رواں سال ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ایک سو چار ہوگئی ہے۔
لدیہ ٹاؤن لکی چڑھائی کے قریب موٹر سائیکل سوار فیملی کو مسافر کوچ نے ٹکر ماری ، ٹریفک حادثے میں حاملہ خاتون جاں بحق اور اس کی 8 سالہ بیٹی زخمی ہوگئی جب کہ متوفیہ کا شوہر معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔
کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، ٹینکرز سروس بند
واٹر ٹینکر نذر آتش کئے جانے کے بعد شہر میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جس کے باعث پانی کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہو گئی ہے۔
گزشتہ روز سے واٹر ٹینکرز کی سپلائی بند ہونے کے سبب شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ عوامی ردعمل کے بعد ٹینکر مالکان نے بھی اپنے ٹینکرز بند کر دیے، جس کے نتیجے میں کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
ہائیڈرینٹ سیل کے فوکل پرسن شہباز بشیر کے مطابق، شہر کے تمام چھ ہائیڈرنٹس سے روزانہ 1500 ٹینکرز کی ترسیل بند ہو چکی ہے۔ واٹر ٹینکرز مالکان اور عملے نے خوف کے باعث کام کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کے باعث شہری شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔