اسلام آباد(افشاں قریشی)سوشل میڈیا پر مشہور ہونے کے لیے پاکستانی نوجوانوںنے اخلاقیات کوروندڈالا،یہ نوجوان سوشل میڈیا پر مشہوری کے لیے غیر اخلاقی مواد اور ایسے دیگر بے حیائی کے سامان کو فروغ دینے میں ذرا بھی نہیں ہچکچاتے۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر مشہور ہونے کے لیے پاکستانی نوجوانوںنے اخلاقیات کوروندڈالا۔
یہ نوجوان سوشل میڈیا پر مشہوری کے لیے غیر اخلاقی مواد اور ایسے دیگر بے حیائی کے سامان کو فروغ دینے میں ذرا بھی نہیں ہچکچاتے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کلپ میں ایک نوجوان چند ویوزلینے کیلئے غیر اخلاقی گفتگو کو سرعام کر رہا ہے۔
جس کے بعد اس کو چند ہزار لائیکس تو مل گئے لیکن ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم کیا صرف چند ڈالرز کی خاطر، چند ٹکوں کی خاطر تھوڑے سے لائیکس سوشل میڈیا پر لینے کے لیے اخلاقی پستی کی حدوں کو چھو رہے ہیں ۔
یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے اور سوچنے کا مقام ہے!
اسی طریقے سے ایک اور ویڈیو بھی ان دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں دو بچے بتا رہے ہیں کہ انہوں نے کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا ،یہ ویڈیو بنانے والانوجوان بھی چند لائیکس کی خاطر ان بچوں کو زبردستی فحش کرنے پر زور دے رہا ہے۔
کمسن بچے جو جنسی تعلق قائم کرنے کاگھنائونافعل کرتے ہیں وہ سب کچھ ویڈیو میں بتا رہے ہیں۔
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے جہاں ان بچوں کے اس فعل پر تنقید کرتے ہوئے ان کے والدین کو کھری کھری سنائیں وہیں ایسی بے حیائی کا مواد تیار کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے والے ناکائونٹ ہولڈر کی بھی غلیظ گالیوں سے آئوبھگت کی ۔
سوشل میڈیا صارفین نے ان ویڈیوز کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا ہم ایک ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں ،کیا ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں؟ کیا ہماری اخلاقی حدود ختم ہو چکی ہیں؟ کیا ہم اتنے بے حس ہو چکے ہیں کہ شرم و حیا نام کی کوئی چیز ہمارے اندر نہیں ہے؟
انہوں نے کہا کہ کیا ہم آنے والے دور میں ایسے ہی شدید قسم کے نامواقف حالات جھیلیں گے، ہمارے بچے اس طرح کے غلیظ اور ناپاک ماحول میں پروان چڑھیں گے۔
کچھ صارفین نے ایسی ویڈیو زکے خلاف پی ٹی اے سے سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی روئیے کو کنٹرول کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔
واضح رہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت اور افادیت سے انکار ممکن نہیں لیکن اس کے طریقہ استعمال پر بحث ہمیشہ سے ہوتی آئی ہے اور ہوتی رہے گی ،جہاں یہ انسانی ضرورت کے لئے ضروی ہے وہیں اس ضرورت کے بے جا مصرف پر انسانوں کے اندر ہی شکایات بھی منظر عام پر آرہی ہیں۔
کچھ احباب کی رائے میں سوشل میڈیا کے مثبت نتائج سے زیادہ منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جس کی جو مرضی وہ سوشل میڈیا پر نشر کر دیتا ہے، سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے ہمارے معاشرے میں عدم برداشت اور خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں اور نفرتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ کچھ احباب کا یہ کہنا ہے کہ مین سٹریم میڈیا بندوبستی میڈیا ہے جہاں عام آدمی اپنی بات نہیں کہہ سکتا اس کے اظہار کے لئے سوشل میڈیا بہترین پلیٹ فارم ہے۔
جس پر انسان اپنا کتھارسس تو کر سکتا ہے اور غلط معلومات اور خبروں کا جواب دے سکتا ہے۔اس کے مثبت اور منفی پہلوں کے حوالے سے ایک بحث ہے جو جاری ہے ۔جس کا ایک مطلب یہ بھی لیا جانا چاہیے کہ زندہ معاشروں میں بحث مباحثہ کا جاری رہنا بذات خود ایک اچھی علامت ہے اس سے خرابیوں کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ لیکن ایک بات جس پر زور دینا چاہیے وہ یہ کہ قواعد و ضوابط کے بغیر ہم خرابیوں پر قابو نہیں پا سکتے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سوشل میڈیا نئے دور کا اہم ذریعہ ابلاغ ہے، جس میں پیغامات میں الفاظ کے علاوہ مختلف اشکال کی تصاویر، ویڈیوز اور آواز کے ذریعے احساسات کو بھی منتقل کیا جاتا ہے۔ ایسی پوسٹس انسانی ذہنوں اور رویوں پر گہرے اثرات چھوڑتی ہیں۔
حالیہ عرصے میں دیکھا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ٹرولنگ ایک نیا مشغلہ بن کر سامنے آیا ہے۔ کوئی پوسٹ پبلش کرتے وقت اخلاقی طور مختلف ممکنہ طریقوں کو ذہن میں نہیں رکھا جاتا۔
سوشل میڈیا کا سہارا لے کر دوسروں کا تمسخر اڑانا، طنز کرنا اور غیر اخلاقی زبان کے استعمال کا رجحان تیزی سے بڑھ رہے ہیں جو اخلاقی پسماندگی اور غیر مہذب رویوں کو جنم دے رہے ہیں۔
کسی کی نجی معلومات کا کوئی احترام نہیں رہا، پوچھے بنا کسی کی چیز استعمال کرنے کو ہر معاشرے میں غیر اخلاقی سمجھا جاتا ہے۔
خواتین اور بچوں پر تشدد اور انہیں ہراساں کرنے جیسے واقعات کی بھی ویڈیوز پوسٹ کر دی جاتی ہیں جبکہ عام سوشل میڈیا صارفین، یہ سوچے سمجھے بنا کہ کسی مظلوم اور اس کے خاندان پر اس بات کا کیا اثر پڑے گا، ایسی تصاویر اور ویڈیوز کو وائرل کر دیتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا نے عوام کو جہاں کئی معاملات میں بااختیار بنایا ہے، وہیں پر عام لوگوں کی طرف سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال بھی ایک بہت بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔