اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) بلوچستان ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس ہاشم کاکڑ نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظلم ہوگا تو چھٹی والے دن بھی کھلیں گے۔
قائم مقام چیف جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ لاپتہ افراد کے کیس میرے دل کے بہت قریب ہیں۔ مختلف سماجی اور دیگر مسائل کی وجہ سے وکلاء کے ساتھ ساتھ جج بھی تناؤ کا شکار ہیں۔
میں ایک بھائی اور استاد کو یاد کر رہا ہوں، یاد کروں گا۔ آج کے بعد وکلا آزاد ہیں، ان پر کوئی دباؤ نہیں ہوگا، بار مضبوط ہو گا تو اچھا اور مضبوط بنچ چلے گا۔ وکلاء احتجاج یا ہڑتال سے پہلے مجھ سے ملیں۔
انہوں نے کہا کہ ہاشم کاکڑ کے اختیارات بھی میرے بھائی ججز کے ہوں گے۔ صوبے میں تعلیم، بیروزگاری، سڑکیں، آبپاشی کے مسائل ہوں گے تو نمائندہ کیسے سوئے گا۔
جسٹس نعیم اختر افغان کے روڈ میپ کو پورا کرنے کی کوشش کروں گا۔ اس ادارے میں کسی کی عزت نفس مجروح نہیں ہوگی، بار اور وکلاء کو سہولیات فراہم کرنا میری ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان کی بطور سپریم کورٹ جج تقرری کی منظوری دے دی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ صدر مملکت نے جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی بلوچستان ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر تقرری کی بھی منظوری دے دی ہے۔