اسلام آباد(کورٹ رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت بسرا پر برہمی کا اظہار کیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 8 فروری کے عام انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران تحریک انصاف کے رہنما شوکت بسرا روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میں بہاولنگر سے منتخب رکن اسمبلی ہوں، میں اس کیس میں پیش ہونا چاہتا ہوں، اس پر چیف جسٹس نے شوکت بسرا سے سوال کیا کہ آپ کون ہیں؟ درخواست گزار علی خان کے وکیل؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ نہیں میں ان کا وکیل نہیں ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بیٹھیں ہمیں وکلاء کو سننے دیں۔ شوکت بسرا نے کہا کہ میں ہائی کورٹ کا وکیل بھی ہوں۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ مبارک ہو، آپ ہائی کورٹ کے وکیل ہیں، لیکن آپ کوبیٹھے رہنا چاہیے۔
شوکت بسرا نے استدعا کی کہ آپ میری بات سن لیں، جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں، بصورت دیگر لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دے کر توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے شوکت بسرا سے پوچھا کہ ان کا اس کیس سے کیا تعلق ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں لیکن میرے ہاتھ میں قرآن ہے اور میں اس کی قسم کھانا چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ یہ نہ کریں ورنہ توہین عدالت کا نوٹس کردیں گے، شوکت بسرا نے جواب میں کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمارے سامنے تقریر نہ کریں، پہلے سن لیں، آپ نے اخلاقیات کو بالکل چھوڑ دیا ہے، آئندہ ایسا کیا تو وکالت کا لائسنس منسوخ کرنے کا معاملہ بار کو بھجوا دیں گے، سب نے سپریم کورٹ کا مذاق اڑایا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے سماعت کے دوران کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ درخواست گزار آئے اور اس درخواست کے ذریعے دوسرے فریق کو عدالت آنے کا راستہ نہ دکھائے۔