اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)بجلی اور گیس کے زیادہ بلوں پر سینیٹ کمیٹی کے ارکان بھی بھڑک اٹھے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ارکان نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج کیا۔
سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ سولر پینل لگانے کے باوجود ڈیڑھ لاکھ روپے تک بل آرہے ہیں، یہ سب آئی ایم ایف کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ایک بندے کے پاس چار مرلہ کا گھر ہے اور گیس کا بل 63 ہزار روپے آیا ہے۔
واضح رہے کہ گیس کی قیمت میں چار ماہ میں دوسری مرتبہ اضافہ ہوا ہے، آئی ایم ایف کی شرط پر کم گیس استعمال کرنے والے تحفظ یافتہ صارفین پر بھی بوجھ بڑھے گا۔
پروٹیکٹڈصارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کا امکان ہے۔
بڑے گیس صارفین کے لیے 900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا اضافہ متوقع ہے، حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی اور اضافے کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔
ملک میں بجلی مہنگی ہونے کا خدشہ بھی ہے، نیپرا نے ملک بھر کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔