اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)وزیراعظم کی زیرصدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ، ریاستی ، قومی اور عوامی مفادات کے فروغ، دفاع اور بیانیہ سازی کے لئے حکمت عملی مرتب کرلی گئی
وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیرصدارت وزیراعظم ہاؤس میں پارٹی اور حکومت کی میڈیا سٹریٹیجی کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں میڈیا اور حکومت کی ترجمانی کرنے والے پارٹی رہنماؤں اور وزراء نے شرکت کی۔ اجلاس میں ریاستی ، قومی اورعوامی مفادات کے فروغ، دفاع اور بیانیہ سازی کے لئے حکمت عملی مرتب کی گئی۔
اجلاس میں مجموعی صورتحال، میڈیا میں آنے والے موضوعات اور حکومت وجماعت کے موقف کو بھرپور اجاگر کرنے کے حوالے سے امور کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔
اجلاس نے شہدائے وطن کے حوالے سے میڈیا میں ایک جماعت سے وابستہ عناصر کی منفی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیصلہ کیاگیا کہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے، قومی وقار اور مفادات کے منافی چلائی جانے والی شرانگیز مہم کا بھرپور جواب دیا جائے۔سوشل میڈیا سمیت ذرائع ابلاغ کے تمام پلیٹ فارم پر موثر، جامع اور بروقت ردعمل دیا جائے۔ اجلاس میں اس حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کیاگیا۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وفاق اور چاروں صوبوں سے پارٹی اور حکومتی موقف کی ترجمانی کے لئے سینئر لیڈرز کی راہنمائی میں ترجمان مقرر کئے جائیں۔ وزیراعظم نے پارٹی اور پارلیمنٹ کے ارکان میں میڈیا میں نمائندگی کی صلاحیت رکھنے والے زیادہ سے زیادہ افراد کو ذمہ داریاں دینے کی ہدایت کی۔ اس ضمن میں یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وفاق اور چاروں صوبوں میں حکومتی وزراء، پارٹی راہنماؤں، ارکان پارلیمان کے درمیان اشتراک عمل پیدا کیاجائے۔ ٹی وی پروگراموں کے لئے سینٹرلائزڈ میکنزم تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیاگیا۔ موضوعات کی نشاندہی، بیانیے کی تشکیل، فیک اور گمراہ کن پروپیگنڈے کے فوری تدارک، سچائی اور حقیقت کو فوری اور موثر انداز میں عوام تک پہنچانے کے لئے طریقہ کار بھی تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ شرانگیز پروپیگنڈے کا تدارک جامع حکمت عملی سے دیاجائے۔ اس وقت میڈیا کے محاذ پر حکومت نہیں، ریاست پاکستان پر یلغار جاری ہے جس میں شہدائے پاکستان کے وقار اور ان کے ورثا کے جذبات کا احترام بھی نہیں کیاجارہا جو قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے ۔
اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطااللہ تارڑ ، سابق وفاقی وزیر اطلاعات، پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات اور پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کے علاوہ دیگر راہنماؤں نے شرکت کی۔