اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ فلٹر شدہ پانی انسانی صحت کے لیے بہت اچھا ہے لیکن حقیقت اسکے برعکس ہے۔
عام طور پر فلٹرڈ واٹر کو کلیئر واٹرکہا جاتا ہے، یہ درحقیقت انسانی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے کیونکہ یہ پانی اتنا صاف اور شفاف ہے کہ اسے سیمی کنڈکٹرز کی صفائی، دواسازی کی مصنوعات بنانے کے لیے صنعتی سالوینٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اور پاور پلانٹس میں ٹھنڈک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر کوئی فلٹر شدہ پانی پینا چاہتا ہے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایک لیٹر پانی میں 200 سے 250 ملی گرام کل تحلیل شدہ سالڈز موجود ہوں، جس میں کیلشیم اور میگنیشیم جیسے تمام ضروری معدنیات موجود ہوں۔ .
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ریورس اوسموسس (آر او) فلٹرز پانی سے نجاست کے ساتھ ساتھ فائدہ مند معدنیات کو بھی دور کرتے ہیں۔
دنیا کے کئی ممالک میں فلٹر شدہ پانی پینے کی وجہ سے پٹھوں کی تھکاوٹ، جسم میں درد اور یادداشت ختم ہونے جیسی شکایات سامنے آئی ہیں۔
یہاں تک کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ریورس اوسموسس (RO) فلٹرز کے استعمال کے خلاف خبردار کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک لیٹر پانی میں 30 ملی گرام کیلشیم، 30 ملی گرام بائی کاربونیٹ اور 20 ملی گرام میگنیشیم کی موجودگی انسانی صحت کے لیے مفید ہے۔
اس لیے ریورس اوسموسس (آر او) فلٹر کے ذریعے فلٹر کیا ہوا پانی پینے کے بجائے بہتر ہے کہ پانی کو 20 منٹ تک ابالیں اور باریک سوتی کپڑے کی مدد سے چھان لیں۔ یہ صحت کے لیے مفید ہیں۔