اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کو جہلم میں تعمیراتی منصوبوں میں خرد برد کے کیس میں سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی ضمانت منظور کر لی۔عدالت نے سیاستدان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے یہ احکامات اس کیس کی سماعت کے دوران جاری کیے جس میں چوہدری کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے گزشتہ سال دسمبر میں گرفتار کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے مذکورہ کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید سیاستدان کی ضمانت منظور کر لی۔ان کی جانب سے ان کے وکیل ایڈووکیٹ قیصر امام عدالت میں پیش ہوئے۔
چوہدری کی درخواست کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے پاس ایک گواہ ہے جو کہتا ہے کہ فواد چوہدری نے 5 لاکھ روپے رشوت لی۔IHCکے چیف جسٹس نے ان سے پوچھا کہ 500,000 روپے نیب کے دائرہ اختیار میں کیسے آتے ہیں؟پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ کیس ابھی انکوائری کے مرحلے میں ہے اور نیب مزید تفصیلات حاصل کر رہا ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں نے تمام متعلقہ اداروں بشمول قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ECNEC) کو خط لکھا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب نے پہلے آدمی کو گرفتار کیا بعد میں ثبوت مانگے۔فواد چوہدری کے خلاف نیب کے پاس اصل ثبوت کیا ہیں؟ چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا۔نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دینے پر آئی ایچ سی کے چیف جسٹس برہم ہوگئے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کو چھوڑیں، پہلے شواہد کا ذکر کریں۔