لاس اینجلس(روشن پاکستان نیوز) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کیخلاف لاس اینجلس سے شروع ہونے والے مظاہرے امریکا کی دیگر ریاستوں تک پھیل گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لاس اینجلس میں پرتشدد مظاہرین نے کچھ گاڑیوں کو آگ لگا دی ،اس کے علاوہ نیویارک، اٹلانٹا، کینٹکی، ڈیلاس اور واشنگٹن ڈی سی میں بھی مظاہرے کئے گئے۔
پولیس نے مظاہرین کیخلاف ربڑ بلٹ کا استعمال کیا جس سے مظاہرے کی کوریج کرتے آسٹریلوی صحافی لورین ٹوماسی ٹانگ پر لگنے سے زخمی ہو گئی۔
اس کے علاوہ پولیس نے 150 افراد کو حراست میں لے لیا، حراست میں لئے جانے والوں میں امریکی میڈیا سی این این کا عملہ بھی شامل ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے لاس اینجلس میں مظاہرین کو کنٹرول کرنے کیلئے نیشنل گارڈز کے 2 ہزار اہلکاروں کے علاوہ امریکی فوج کے 700 اہلکار بھی تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کیلیفورنیا کی ریاستی حکومت نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے جس میں عدالت سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:ایلون مسک نے ڈیموکریٹ امیدواروں کی مالی مدد کی تو سنگین نتائج کا سامنا ہو گا، ڈونلڈ ٹرمپ