هفته,  20  ستمبر 2025ء
اسرائیل کو برطانوی اسلحہ کی فروخت کے خلاف مہم ، وزیراعظم رشی سونک پر دباؤ بڑھ گیا

تل ابیب(صبیح زونیر)اسرائیل کی طرف سے سات امدادی کارکنوں پر غزہ میں بمباری کرنے کے واقعے کے بعد برطانیہ میں ایک بار پھر یہ مطالبہ شدت پکڑ گیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی روکی جائے۔ اسرائیل کی ٹارگٹڈ بمباری سے ہلاک ہونے والے سات امدادی کارکنوں میں ایک برطانوی شہری بھی شامل ہے۔ برطانیہ نے گزشتہ روز اس واقعے پر احتجاج کے لیے اسرائیلی سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کیا تھا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم رشی سونک ان دنوں غیرمعمولی طور پر دبائو کی زد میں ہیں کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ کی ترسیل اور فروخت کو روکنے کے اقدامات کریں۔ برطانوی شہری کی غزہ میں ہلاکت نے اس سیاسی دبا کو ایندھن فراہم کیا ہے۔

برطانوی اپوزیشن کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کے قانون سازوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت معطل کرنے پر غور کیا جائے۔ لبرل ڈیموکریٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ کی برآمد معطل کی جائے۔ سکوٹش نیشل پارٹی نے بھی اس تحریک کی حمیات کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمان ایسٹر کے سلسلے میں اپنی چھٹیوں کو منسوخ کر کے اس بحران پر بحث کرے۔

برطانیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت اور آئندہ عام انتخابات سے متعلق پولز میں حکومتی جماعت بننے والی لیبر پارٹی نے کہا ہے کہ اگر وکلا کہتے ہیں کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے تو اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت بند ہونی چاہیے۔

لیبر پارٹی کے خارجہ امور کے سربراہ ڈیوڈ لامے نے کہا کہ اب جبکہ یہ مشورہ سامنے آچکا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ روکا جائے تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہم سب کو اس وضاحت کی ضرورت ہے کہ اسرائیل نے انسانی بنیادوں پر بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس حوالے سے میں ضرور کہوں گا کہ مجھے بھی بڑی تشویش ہے کہ اسلحہ معطل کیا گیا ہے۔

برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے اسرائیل کو اسلحہ فروخت سے متعلق مطالبہ کی مزاحمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلحہ کی برآمدات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

وزیراعظم برطانیہ نے کہا کہ ملک کا اسلحہ سے متعلق برآمدی لائسنس کا نظام بڑی احتیاط کے ساتھ وضع کیا گیا ہے اور سارے حساس پہلوں کو خیال میں رکھ کر بنایا گیا ہے اور اسی پر عمل کیا جاتا ہے

مزید خبریں