هفته,  06 جولائی 2024ء
ملک جائے جہنم میں/ آپ کی عیاشیاں جاری رہیں حضور۔۔۔!!

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

کر رہا تھا غم جہاں کاحساب
آج تم یاد بے حساب آئے

آج مرحوم خادم حسین رضوی کی بہت یاد آرہی ہے

اللہ غریق رحمت کرے۔ مرحوم ان زمینی خداؤں کو منہ بھر بھر کر گالیاں دیا کرتے تھے
مرحوم میں مساوات کا جذبہ کوٹ کوٹ کے بھرا تھا

بے شک وہ آرمی چیف ہو، چیف جسٹس ہو ، بیوروکریٹ ہو، پولیس والے ہوں، رسہ گیر، دو نمبر سیاستدان ہوں ،
مرحوم سب کو برابر گالیاں تقسیم کیا کرتے تھے
جس سے دل کو کچھ سکون مل جایا کرتا تھا
ہم جب بچپن میں سلطان راہی کی فلم دیکھنے جاتے تھے تو جب سلطان راہی بدمعاشوں کو گنڈاسے سے ٹکانے لگاتا ، تو ہمیں گونہ اطمینان محسوس ہوتا تھا۔ ایسے لگتا تھا جیسے ہم لوگوں کا بدلہ، سلطان راہی لے رہا ہے

مرحوم کی یاد اس لیے ائی کہ آج وہ میرے دوست بھی ذرا بہت جذباتی ہو گئے تھے۔ کہنے لگے کہ ملک جائے جہنم میں بے غیرتوں کی عیاشیاں جاری رہنے چاہیں۔

میں فورا سمجھ گیا کہ انہوں نے یہ کس کو بولا ہے۔

ظاہر ہے وہ عدلیہ، پولیس، جرنیل، کرپٹ حکمرانوں کے بارے میں بات کر رہے تھے۔

عمران خان کی عدت کا کیس جو عدالت میں لگا ہوا ہے اس پر گفتگو شروع ہوئی تو بات کہاں سے کہاں پہنچ گئی
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو فوج اور سیاستدان کبھی نہیں چھوڑیں گے
یہ رونگ نمبرسیاستدان ،جرنیل ،مزید مقدمے بنا کے عمران کو سنگین سزائیں دلوانا چاہتے ہیں۔
ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو نچلے درجے کا فوجی ہے، جیسے حوالدار ،سپاہی! لانس نائک، صوبے دار میجر، اصل قربانیاں تو وہ دے رہے ہیں

میں نے فورا ان کی اس بات کی تائید کی
ان کو آج بہت طیش تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے دو نہیں اگر 10 ٹکڑے بھی ہو جائیں، کے پی کے میں، سندھ میں اگ لگ جائے، بلوچستان، پنجاب میں خانہ جنگی شروع ہو جائے لیکن پھر بھی حکمران طبقہ ،حکمران طبقے کو تو آپ جانتے ہی نا اس کی وضاحت کرنے کی ضرورت تو نہیں؟ جو مراعات یافتہ طبقہ ہیں ہمارے ملک میں، ان کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگے گی۔

اس ملک میں آگ لگ جائے گی۔ لیکن وہ اپنی عیاشیاں جاری رکھیں گے
جس مقصد کے لئے یہ ملک بنا تھا وہ مقصد صرف ہو رہا ہے اور وہ مقصد، یہی ملک کے وسائل پر قبضہ کر کے ہم لوگوں کو غریب رکھنا اور خود ارب پتی بن جانا ہے

ٹی وی پہ دیکھا کہ سندھ کے اساتذہ نے احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی تک جانا تھا
لیکن پولیس نے پریس کلب کے پاس روک کر ان کی وہ خاطر تواضع کی ڈنڈوں سے، اور اس گرمی کے موسم میں جو اپنا حق مانگنے کے لیے اساتذہ آ رہے تھے ان کا بھرکس نکال دیا

اس پر میں نے انہیں یاد دہانی کرائی کہ میں نے یورپ کے ایک ملک میں ایسا بھی احتجاج دیکھا ہے ٹیچرز کا، جس میں پولیس والوں نے اساتذہ کو راستہ دے دیا کہ اپ آرام سے جائیں اور وہاں احتجاج کریں
سندھ کے اساتذہ کیا کرتے سندھ اسمبلی جا کر ؟
زیادہ سے زیادہ ایک دو گھنٹے وہاں احتجاج کرتے ،نعرے بازی کرتے، واپس آ جاتے۔

لیکن جیسا کہ ہم یہاں دیکھتے آئے ہیں کہ یہ جتنے بھی صاحب لوگ ہیں، یہ سب فرعون، کس طرح ظلم کرتے ہیں عوام پر
یہ تو اساتذہ ہیں

پنجاب پولیس نے تو نابینہ لوگوں کے احتجاج پر لاٹھی چارج کیا تھا
کیا دنیا کا کوئی ملک اس پر یقین کر سکتا ہے؟ کوئی ذی شعور انسان سوچ سکتا ہے کہ نابینہ لوگوں پر کوئی ریاست لا ٹھی چارج کرے گی؟
ہماری اس اسلامی مملکت خداداد پاکستان میں حاملہ عورتوں پر ڈائریکٹ فائرنگ کی گئی اور کتنے ہی لوگ زخمی ہوئے اور کئی مر گئے۔ لیکن چیف جسٹس نہ آرمی چیف کے کان پر جوں تک رینگی

ہم نے تو اپنے بچپن میں تاریخ کی کتابوں میں، مصر کے فرعونوں کے بارے میں پڑھا تھا
آج کل کے بچوں کو اگر فرعون کے بارے میں بتانا ہو تو انہیں کسی بھی سرکاری دفتر کی کسی بھی کرسی پر براجمان فرعون دکھا دیں

ایک اور دوست جو ساتھ بیٹھے تھے، نے گفتگو میں دخل اندازی کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 13 آرمی چیفس جو گزرے ہیں۔ ان میں سے صرف ایک پاکستان میں ہے
باقی سب بیرون ملک عیاشیاں کر رہے ہیں اور حب الوطنی کے سب سے بڑے دعویدار بھی یہی ہیں۔

باقی تو انہیں لگتا ہے کہ سارے ہی غدار ہیں
تیسرے آدمی نے مزید کہا کہ بے شک قوم مر جائے ،خود کشی کر لے لیکن یہ مراعات یافتہ طبقہ، مظلوم و بےبس اور محکوم قوم کی کھال اتارتا رہے گا اور خون کا ایک ایک قطرہ نچوڑ کر انہیں اس جہان فانی سے ابدی دنیا کو کوچ کرنے پر مجبور کرتا رہے گا
( حکمرانوں سے مراد صرف سیاستدان نہیں بلکہ عدلیہ، بیروکریسی اور افواج بھی ہیں ) ان کے جانور بھی عام پاکستانی سے اچھا کھانا تناول کرتے ہیں

مزید پڑھیں: چلتی پھرتی لاشیں / زندہ درگور قوم۔۔۔!!

اچھا بات پھر کہاں سے کہاں چلی گئی
وہ صاحب جو میرے دوست ہیں انہوں نے مجھے بتایا کہ اس ملک میں تباہی آجائے، خانہ جنگی چھڑ جائے، لوگ ملک کو آگ لگا دیں، سرکاری اور یہ نجی املاک کو تباہ کر دیں لیکن ہمارے حکمران کی عیاشیاں جاری رہیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ صوبائی محتسب کے 20 کنسلٹنٹس کو 15/ 15 لاکھ کے آئی فون دیے گئے جو فیکٹری سے ابھی تیار ہو کر نکلے تھے۔ جبکہ عوام کے لئے سر درد کی گولی بھی دسترس میں نہیں

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کی تنخواہ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ 30 لاکھ روپیہ ہے اور باقی مراعات اس کے علاوہ
میرے رنجیدہ دوست نے اضافہ کیا کہ جب تک عوام پارلیمان میں گھس کے ان حکمرانوں کو ننگا کر کے سڑکوں پر نہیں گھسیٹے گی ،
بڑی بڑی انصاف کی عمارتیں تباہ کر کے انہیں آگ نہیں لگا دے گی ،
فوجیوں کی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو تاخت وتاراج نہیں کرے گی اس وقت تک ملک ٹھیک نہیں ہو سکتا۔

بہرحال یہ ان کی اپنی رائے ہے اس سے میرا کچھ لینا دینا نہیں
اس وقت تو میں نے ان کی بات سے اتفاق کیا کیونکہ وہ میرے دوست ہیں

تو ٹھیک ہے پاکستان جائے جہنم میں اور ان دو نمبر بلکہ دس نمبر اشرافیہ کی عیاشیاں جاری رہیں

بلکہ پاکستانی عوام بھی جاے جہنم میں

کسی وقت تو مجھے لگتا ہے کہ شاید قیامت گزر چکی ہو اور ہم جہنم میں ہی رہ رہے ہوں

میں نے شروع میں لکھا تھا کہ خادم حسین رضوی کی آج بہت یاد آرہی ہے

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اللہ قادر مطلق ہے اور ہر چیز پر قادر ہے
تو میری یہ خواہش ہے کہ اللہ خادم حسین رضوی کو دوبارہ زندگی دے اور واپس بھیجے
اور پھر خادم حسین رضوی ججوں کو، جرنیلوں کو، سیاست دانوں کو، اپنے روایتی انداز میں گالیوں سے نوازے
اور دو نمبر وارداتیوں اور ٹھک حکمرانوں کو ٹکا ٹکا کے ٹکا ٹکا کے گالیاں دے تاکہ ہماری آتما کو شانتی ملے

قوم کو آج خادم حسین رضوی کی اشد ضرورت ہے۔

خادم حسین رضوی تجھے سلام

ہر وقت ،ہر طرف، یہاں رونا دھونا ہے
اس ملک میں ہر شام،شام غریباں ہے

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News